1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاجی جلسے کا اعلان

شکور رحیم، اسلام آباد2 ستمبر 2015

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی ارکان کے خلاف کارروائی سے انکار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GQ15
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

عمران خان کے مطابق اس انکار کے بعد اب ان کی جماعت طے شدہ پروگرام کے تحت چار اکتوبر کو الیکشن کمیشن کے سامنے ایک احتجاجی جلسہ کرے گی۔ قبل ازیں عمران خان نے بدھ کے روز اپنی پارٹی کے رہنماؤں جہانگیر ترین اور اسد عمر کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے دفتر میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔

اس ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ن لیگ کے علاوہ تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی ارکان مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فریقین کو جج پر اعتماد نہ ہو تو وہ مقدمےکی سماعت میں نہیں بیٹھتا، اسی طرح اگر کرکٹ کے کھیل میں کسی ٹیم کو امپائر پر اعتماد نہ ہو، تو وہ میچ میں کھڑا نہیں ہوتا۔

عمران خان نے کہا، ’’جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد اور اکیس سیاسی جماعتوں کے مطالبے کے بعد اگر آئین ان ارکان کو تحفظ دیتا بھی ہے تو وہ آئین کے پیچھے نہ چھپیں کیونکہ جج طاقت یا ڈنڈے کے زور پرنہیں بلکہ اخلاقی قوت کے زور پر ہوتا ہے۔‘‘

عمران خان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ ان ارکان کی آئینی حیثیت کی وجہ سے وہ ان کے خلاف کچہ نہیں کر سکتے۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے ارکان پر مستعفی ہونےکے لیے دباؤ بڑھانے کے سلسلے میں چار اکتوبر کو الیکشن کمیشن کے باہر ایک تاریخی احتجاجی جلسہ منعقد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی سے متعلق انکوائری کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے انہوں نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا اور وہ اس خط کے جواب سے مطمئن نہیں تھے۔ اس لیے انہوں نے آج چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ الیکشن کمشنر نے انکوائری کمیشن کی سفارشات پر پہلے سے ہی عملدرآمد شروع کروا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ انکوائری کمیشن نے جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی تھی اور جو چالیس سفارشات الیکشن کمیشن کے بارے میں دی گئی تھیں، ان پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے اور آئندہ الیکشن میں یہ غلطیاں نہیں ہوں گی۔‘‘

عمران خان نے کہاکہ انہوں نے انتخابی ٹریبیونلز کو توسیع نہ دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بارے میں بھی چیف الیکشن کمشنر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس کاظم علی ملک جیسے جج، جنہوں نے اگلے دو تین ہفتوں میں دو سالوں سے زیر التوا انتخابی عذر داریوں پر فیصلے دینے ہیں، انہیں کام کرنے دیا جائے۔

عمران خان نےکہا، ’’کاظم علی ملک کو ن لیگ کے وزیروں نے دھمکیاں دیں اور ان کی ذات پر حملے کیے، جس پرکاظم ملک نے کہا کہ ن لیگ کے حق میں تین فیصلے دیے تو میں اچھا تھا، ایک فیصلہ ان کی مخالفت میں دیا، تو میں برا ہو گیا۔‘‘

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا کہ لگتا ہے کہ ن لیگ کے دباؤ میں آ کر ان ججوں کو ہٹا یا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کریں گے۔

60 Jahre DW Shahbaz Sharif Pakistan
مسلم لیگ ن کے وزراء کے بقول عمران خان ضمنی انتخابات میں اپنی پارٹی کی ’یقینی شکست کے خوف سے ایسے بیانات‘ دے رہے ہیںتصویر: DW

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ ضمنی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا، ’’پنجاب پولیس کو ’گلُو‘بنا دیا گیا ہے۔ اس پر ہمیں اعتماد نہیں۔ الیکشن میں پنجاب پولیس ن لیگ کی پولیس بن جاتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہ کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی توجہ بلدیاتی اور ضمنی انتخابات کے دوران ترقیاتی فنڈز کے کھلے عام غیر قانونی استعمال کی جانب بھی دلوائی گئی، جس پر انہوں نے کہا کہ اگر انہیں اس طرح کا کوئی ثبوت ملا تو الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا۔

خیال رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے وزراء کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت ضمنی انتخابات میں اپنی یقینی شکست کے خوف سے ایسے بیانات دے رہے ہیں، جن کی مدد سے وہ ضمنی انتخابات سے بھا گ سکیں۔ تاہم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے والے نہیں اور ضمنی انتخابات میں ضرور حصہ لیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں