1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیت الہم، فلسطین میں آدھی رات کی خصوصی عبادت

Abid Hussain Qureshi25 دسمبر 2008

فلسطین کے مقام بیت الہم میں ہر سال لاکوں افراد حضرت مسیح کے مقام پیدائش پر بنائے گئے گرجا گھر کی زیارت کرتے ہیں۔ کرسمس کے موقع پر آدھی رات کو ہونے والی خصوصی دعائیہ عبادت مسیحی دنیا میں انتہائی با برکت تصور کی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/GMfz
بیت الہم کے مقدس گرجا گھر میں کرسمس کے موقع پر روشن موم بتیاںتصویر: AP

سارے عالم میں فلسطین کے علاقہ بیت الہم، کرسمس کے موقع پر توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔ مسیحی روایات کے مطابق اِسی شہر کے ایک اصطبل میں حضرت مریم کے گھر ایک بیٹے کی ولادت ہوئی تھی جس کے نصیب میں پیغمبر بننا اور پھر مصلُوب ہونا لکھا تھا۔ آج دو ہزار سال سے زائد عرصے کے بعد بھی یہ جگہ مقام زیارت ہے اور ہر سال ہزاروں لاکھوں عقیدت مند دنیا بھر سے یہاں پہنچتے ہیں۔

Bethlehem, Bethlehem Kirche, Christen glauben in dieser Grotte sei Jesus geboren, Weihnachten
بیت الہم کے مقدس گرجا گھر، چرچ آف نیٹوٹی، کا وہ مقام جہاں روایت کے مطابق جضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی۔تصویر: AP

چوبیس اور پچیس دسمبر کی نیم شب کو ہزاروں مقامی اور غیر ملکی افراد یہاں پر واقع مشہورِ زمانہ گرجا گھر Church of the Nativity کے گرد جمع ہوتے ہیں۔ اِس بار اِس سارے علاقے کے رومن کیتھولک عیسیائیوں کے نئے روحانی سربراہ فواد توال خصوصی عبادت کے نگران تھے۔ اردنی نژاد فواد توال نے اپنے منصب سے ریٹائر ہونے والے فلسطینی بشپ مائیکل صباح کی جگہ لیٹن پیٹریاک کا عہدہ اِسی سال سنبھالا ہے۔ اِس خصوصی عبادت میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بھی شرکت کی۔

Bethlehem Weihnachten
چرچ آف نیٹوٹی کے قریب سیاحوں کا من پسند مینجر چوک، سکیورٹی اہلکار اور سیاح، سانتا کلاز بھی موجود ہے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

۔گزشتہ سالوں میں سیاحوں کی آمد میں پچپن فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اِس بار بھارت، کینیڈا، امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ سمیت کئی ملکوں کے سیاح خصوصی دعائیہ اور استقبال کرسمس کی سروس میں شرکت کے لئے Church of the Nativity کے قریب واقع مینجر چوک میں جمع تھے اور اُن کی دعاؤں میں عالمی امن کو اہمیت حاصل ہے۔ اِس چوک میں ڈھول باجوں سے بھی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے۔ اِن سیاحوں میں عیسائی عقیدت مندوں کے ہمراہ کئی ملکوں کے پادری بھی شریک ہوئے۔ Church of the Nativity سے منسلک سینٹ کیتھرین چرچ میں بھی سارا دِن دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری تھا اور آج بھی رہے گا۔

آدھی رات کا شدید موسم جس میں سخت سردی اور کاٹتی ہوا بھی زائرین کی عبادت میں شرکت کو روکنے میں ناکام رہی۔ بیت الہم کے سارے ہوٹل سیاحوں سے بھرے ہیں۔ گرجا گھر کے علاقے میں کمرشل سرگرمیوں کا بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزرنے والی رات کو یادگاری اشیاء اور تمام ریسٹورانٹ رات بھر کھلے رہے۔

گرجا گھر کے قریب سے گزرتی چھبیس فٹ یا آٹھ میٹر بلند کنکریٹ سے تعمیر شدہ اسرائیلی بیریئر یا دیوار کو دیکھ کر بھی عیسائی زائرین کوئی مسرت کا اظہار نہیں کرتے۔ بیت الہم کو اسرائیلی بیرئیر تین اطراف سے گھیرے ہوئے ہے۔

BdT Graffiti Kunst in Bethlehem
فلسطینی شہر بیت الہم سے گزرتا اسرائیلی بیرئیر: چھبیس فیٹ بلند، بیت الہم کو تین اطراف سے گھیرے ہوئے ہے۔تصویر: picture-alliance / dpa

کرسمس کے موقع پر مغربی کنارے میں آباد ہزاروں فلسطینی عیسائیوں کو اسرائیل کی جانب سے خصوصی اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنے عزیز و اقارب سے ملنے اسرائیل میں جا سکتے ہیں۔ اِسی طرح غزہ پٹی سے تین سو فلسطینی عیسائی مغربی کنارے میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے پہنچے ہیں۔ اسرائیلی وزارت دفاع نے اسرائیل میں آباد فلسطینیوں کو بھی مغربی کنارے کے مقام بیت الہم جانے اجازت دی گئی ہے۔

اِس موقع پر بیت الہم میں خصوصی حفاظتی انتظامات کئے جاتے ہیں۔ اسرائیل کی سیاحتی محکمے کے نائب ڈائریکٹر جنرل رافیل بن حُر کا کہنا ہے کہ بیت الہم میں موجود ہزاروں سیاح اِس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ یہاں امن کے ساتھ ساتھ اعتماد کی فضا بھی قائم ہے۔ سیاحوں، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں میں اعتماد ساری دنیا دیکھ سکتی ہے۔

دوسری طرف غزہ شہر کے رومن کیتھولک پادری نے آدھی رات کی خصوصی عبادت اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کے طور پر چھ گھنٹے قبل مکمل کرلی تھی۔ اِس اہم اور مقدس تہوار کے موقع پر غزہ پٹی سے جنوبی اسرائیل پر راکٹ اور مارٹر گولے داغے گئے جس کے بعد وہاں کی آبادی کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا اور جوابی کارروائی میں ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔