1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیت اللہ محسود کی ہلاکت، شکوک اب بھی قائم

8 اگست 2009

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کی جانب سے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تردید نے شکوک کو مزید تقویت دی ہے۔

https://p.dw.com/p/J6AE
بیت اللہ محسود کے سسر کا گھر جسے حملے کا نشانہ بنایا گیاتصویر: AP

تحریک کے ترجمان حکیم اللہ محسودنے دعویٰ کیاہے کہ بیت اللہ محسود نہ صرف زندہ بلکہ تحریک کی بدستور قیادت کررہے ہیں اور عنقریب وہ ایک ویڈیو ٹیپ کے ذریعے ان کی زندہ ہونے کی ثبوت فراہم کریں گے۔ترجمان کا دعویٰ ہے کہ بیت اللہ محسود بھی القاعدہ رہنماؤں کی طرح جنگی حکمت عملی کے طورپر ایک طرف ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل حکومت نے اعلیٰ سطح پربیت اللہ محسود کے امریکی ڈرؤن حملوں میں ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم بعض سیاسی رہنماؤں نے اس دعوے کے غلط ہونے کے لئے گنجائش چھوڑ رکھی ہے۔

سرحد حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین سے جب بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہناتھا :’’یہ تو تحقیقات کی بات ضرور ہے۔ لیکن امریکہ، حکومت پاکستان اور طالبان کے ذرائع بھی ان کی ہلاکت کا کہہ رہے ہیں اسلئے ہم 95فیصد یقین سے کہہ رہے ہیں کہ وہ مرچکے ہیں۔ جو 5 فیصد کی بات رہ جاتی ہے تویہ حکومتی طریقہ کار ہے اگرہم ا سے سو فیصد کہہ دیں تو اس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ہم تصدیق شدہ بات تو نہیں کہہ سکتے لیکن شواہد کی بنیاد پر اندازتا کہہ سکتے ہیں کہ بیت اللہ محسو دمرچکے ہیں‘‘۔

بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بارے میں شکوک وشبہات پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئے بلکہ گذشتہ سال بھی ان کی ہلاکت کے دعویٰ کیے گئے تھے۔ یہی نہیں بلکہ اب تک کئی مرتبہ پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے درجنوں عہدیداروں کی ہلاکت کے دعوے کئے گئے۔ پاکستان میں ماضی قریب میں سوات طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ، شاہ دوران، ترجمان مسلم خان، سراج الدین، باجوڑ طالبان کے نائب امیر مولوی فقیر اور مومند ایجنسی کے عمر خالد سمیت مقامی میڈیا پرکئی دیگر کی ہلاکت کے دعوے کئے گئے۔ تاہم بعد ازاں اسی میڈیا نے ان ہلاکتوں کی تردید بھی کی جبکہ بعض عسکریت پسندوں نے خود میڈیا سے رابطہ کرکے ا پنی ہلاکت کی خبر کو غلط قراردیا۔

پاکستان اور امریکہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کو اہم کامیابی قراردے رہے ہیں لیکن ان کی ہلاکت کی کھل کر تصدیق کسی نے نہیں کی بلکہ دونوں طالبان کی جانب سے اس کی تصدیق کے منتظر ہیں۔ جہاں تک وزیرستان کے دوردراز علاقوں سے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کے لئے شواہد اکھٹا کرنے کا سوال ہے تو ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ حکومت کے لئے ممکن ہی نہیں۔ کیونکہ بیت اللہ محسود کے زیر کنٹرول علاقے میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور امریکہ صرف فضائی کاروائیاں ہی کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب وزیرستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بیت اللہ محسود کے جانشین نامزد کرنے کے لئے اب تک طالبان شوریٰ کے 3اجلاس ہوئے ہیں تاہم کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کے نئے امیر کے طورپر مفتی ولی الرحمان،حکیم اللہ محسود اور عظمت اللہ محسود کے نام سامنے آئے ہیں تاہم یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ بیت اللہ محسود کے جانشین کے فرائض دو کمانڈروں کے سپرد کئے جائیں۔

جنگی اور سیاسی قیادت الگ الگ کرنے پر غور کیا جارہا ہے جس میں حکیم اللہ محسود جنگی کمانڈر جبکہ مفتی ولی الرحمان جو بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی ہیں، کو تحریک کا انتظامی اور سیاسی امور سونپے جانے کا امکان ہے۔

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر