1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ساتھ تناؤ: پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

صائمہ حیدر
4 اکتوبر 2016

پاکستان میں آج منگل چار اکتوبر کو وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری قیادت کشمیر میں کنٹرول لائن پر انتہائی کشیدہ صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Qr4u
Pakistan - Premierminster Nawaz Sharif
نواز شریف کے مطابق نیشنل ایکشن پلان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا۔ تصویر: Getty Images/S. Gallup
Pakistan - Premierminster Nawaz Sharif
نواز شریف کے مطابق نیشنل ایکشن پلان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا۔ تصویر: Getty Images/S. Gallup

اس اجلاس میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باعث کنٹرول لائن پر تناؤ کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو درپیش موجودہ اندرونی اور بیرونی حالات پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کو پاکستانی وزارت خارجہ کے سیکرٹری اعزاز چوہدری پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بریفنگ بھی دے رہے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل آج منگل ہی کے روز پاکستانی دارالحکومت میں وزیر اعظم نواز شریف ہی کی صدارت میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق بھی ایک اجلاس ہوا، جس میں ملکی مسلح افواج کے سربراہان اور گلگت بلتستان سمیت تمام پانچوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد اور ملک میں سکیورٹی کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا،’’نیشنل ایکشن پلان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور شدت پسندی کے خلاف لڑائی ہماری قومی پالیسی کا لازمی حصہ ہے۔‘‘

Indien Sicherheitskräfte an der Grenze mit Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/N. Nanu

قبل ازیں کل پیر تین اکتوبر کے روز بھی وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں ملکی پارلیمان میں نمائندگی کی حامل سیاسی جماعتوں کے ایک مشترکہ اجلاس کی قیادت بھی کی تھی۔ اس اجلاس کا مرکزی موضوع بھی لائن آف کنٹرول پر کھچاؤ اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال تھی۔

کنٹرول لائن پر فائرنگ کا نیا تبادلہ

اسی دوران پاکستانی اور بھارتی فوجی دستوں کے درمیان متنازعہ خطے کشمیر میں کنٹرول لائن پر بھمبر سیکٹر میں فائرنگ کے تازہ تبادلے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آج منگل کی صبح مقامی وقت کے مطابق چار بجے بھارتی فوج نے ’بلا اشتعال فائرنگ‘ شروع کر دی تھی، جس کے بعد اطراف کے دستوں کے مابین قریب دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ اس نئے واقعے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین تازہ کشیدگی کا ایک پس منظر یہ بھی ہے کہ 18 ستمبر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں مشتبہ باغیوں کی جانب سے کیے گئے ایک حملے میں 19 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور کنٹرول لائن کے پار سے آئے تھے جبکہ پاکستان نے اس الزام کو سختی سے رد کر دیا تھا۔

پھر دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین اس وقت مزید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی جب چند روز قبل کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ میں دو پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ تب بھارت نے پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر  مبینہ ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ کا دعویٰ بھی کیا تھا، جسے اسلام آباد نے شدت سے مسترد کر دیا تھا۔