1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے پیاز برآمد کرنا بند کردیا

22 دسمبر 2010

بدعنوانیوں کے پے درپے الزامات کے بعد آسمان سے باتیں کرتے پیاز کے نرخ نئی دہلی حکومت کے لئے نیا درد سر بن گئے ہیں۔ مختلف بھارتی شہروں میں پیاز کی فی کلو قیمت 30 سے 80 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/zo90
تصویر: dok-leipzig.de

صورتحال کے پیش نظر نئی دہلی حکومت نے فوری طور پر پیاز کی برآمد پر 15جنوری تک پابندی عائد کردی ہے۔ وزیر زراعت شرد پوار نے دعویٰ کیا ہے کہ صورتحال چند ہی دنوں میں قابو میں آجائے گی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان سے برآمد کی گئی پیاز سے بھی مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ادہر پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ضرورت سے زائد پیاز بھارت کو برآمد کرنے سے مقامی منڈی میں بحران پیدا ہوسکتا ہے، جس سے یقینی طور پر پیاز کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔ پاکستان میں بنیادی ضرورت کی اس سبزی کے نرخ پر برآمد کے اثرات نمودار ہونا شروع ہوچکے ہیں۔

وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پیاز کی قیمت میں ہوشربا اضافے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ محکمہ ء امور صارفین کے نام لکھے گئے خط میں وزیر اعظم سنگھ نے حکام پر زور دیا کہ وہ قیمتوں کو معمول پر لانے کے لئے تمام ممکن اقدامات کرے۔

Manmohan Singh
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پیاز کی قیمتوں میں اضافے کا از خود نوٹس لیا ہےتصویر: UNI

غیر معمولی بارش اور ذخیرہ اندوزی کو قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک کی طرح بھارت میں بھی پیاز بیشتر کھانوں میں بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔

ماضی میں پیاز کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف شدید عوامی ردعمل مختلف ریاستی حکومتوں کے گرنے کا سبب بھی رہا ہے۔ نئی دہلی میں یونائیٹیڈ پروگرویسو اتحاد کی حکومت ان دنوں پہلے ہی بدعنوانی کے مختلف الزامات سے نمٹ رہی ہے۔ اس ضمن میں دولت مشترکہ کھیلوں کے انتظام میں پیسے کے غبن اور ٹیلی کام سکینڈل میں سرکاری خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے کا معاملہ سرفہرست ہے۔

پیاز کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت ہوا ہے، جب بھارت میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مجموعی طور پر ڈبل ڈجٹ ’دس فیصد سے زائد‘ مہنگائی دیکھنے میں آرہی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید