1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں نچلے سماجی طبقات کی یاد میں نیا کمپلیکس

15 اکتوبر 2011

بہت طاقتور اور ’دلت کوئین‘ کہلانے والی سیاستدان مایاوتی نے بھارت میں ذات پات کی بنیاد پر نچلے درجے کے انسان قرار دیے جانے والے اہم افراد کی یاد میں تعمیر کیے گئے ایک بہت بڑے یادگاری کمپلیکس کا افتتاح کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12sT0
یو پی کی دلت وزیر اعلیٰ مایاوتیتصویر: UNI

مایاوتی، جو ریاست اتر پردیش کی وزیر اعلیٰ بھی ہیں، خود بھی دلت آبادی سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے سیاسی مخالفین اس یادگاری منصوبے کو ’دلت وزیر اعلیٰ‘ کی فضول خرچیوں کی ایک اور کوشش کا نام دے کر ان پر نئے سرے سے تنقید کر رہے ہیں۔

اس میموریل کمپلیکس کا افتتاح جمعے کو غروب آفتاب کے وقت منعقد کی گئی ایک تقریب میں کیا گیا۔ اس کمپلیکس میں کئی ایسے دلت ہیروز کے بہت بڑے بڑے مجسمے میں تیار کیے گئے ہیں، جنہوں نے بھارت کے لیے گراں قدر خدمات سر انجام دیں مگر جنہیں بھارت کی ہندو اکثریتی آبادی کے ذات پات کی بنیاد پر تقسیم والے روایتی نظام میں سب سے نچلے درجے کے شہری تصور کیا جاتا ہے۔

Mayawati
مایاوتی کی پارٹی کے رہنما انہیں کرنسی نوٹوں سے بنا بہت بڑا ہار پہناتے ہوئےتصویر: DW

اتر پردیش بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہی نہیں بلکہ ملک کی سب سے محروم یونین ریاستوں میں بھی شمار ہوتی ہے۔ وہاں وزیر اعلیٰ مایاوتی نے جس نئے میموریل کا افتتاح کیا، اسے وہ ملک کے غریب اور محروم طبقات کے لیے ’لائٹ ہاؤس کا کام کرنے والے منصوبوں‘ کے سلسلے کا ایک حصہ قرار دیتی ہیں۔

اس موقع پر اپنے ان ناقدین کے زبانی اور سیاسی حملوں کے جواب میں، جن کے مطابق یہ بھارتی سیاستدان خود ’اپنی ذات کو عظیم تر ثابت کرنے کے خبط‘ میں مبتلا ہیں، مایاوتی نے کہا کہ یہ تنقید ان سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کی طرف سے کی جا رہی ہے، جو انہیں اور ان کی پارٹی کے خلاف ’مشترکہ سازشی ایجنڈے‘ کی وجہ سے ایک ہو گئے ہیں۔

Ministerpräsidentin des indischen Bundesstaates Uttar Pradesh Mayawati
مایاوتی ڈاکٹر امبیدکر کے ایک بہت بڑے مسجمے کے سامنےتصویر: UNI

اس افتتاحی تقریب سے مایاوتی کا خطاب وہاں موجود ہزار ہا افراد نے سنا اور یہ تقریب ٹیلی وژن پر بھی براہ راست دکھائی گئی۔ اس تقریب کے لیے مایاوتی ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے نوئڈا کے اس ’مجمسہ پارک‘ پہنچیں، جو اتنے بڑے پیمانے پر اور وسیع و عریض رقبے پر بنایا گیا ہے کہ اسے دیکھ کر قدیم روم کی تاریخی یادگاروں کا خیال ذہن میں آنے لگتا ہے۔

مایاوتی ریاست اتر پردیش میں اب تک گرینائٹ اور ماربل سے بنی ایسی یادگاروں پر اتنے زیادہ مالی وسائل خرچ کر چکی ہیں کہ ان کے ناقدین کی رائے میں انہیں یہ رقوم ریاست میں عموی ترقی کے لیے  استعمال میں لانا چاہیے تھیں۔ نئی دہلی میں حکمران جماعت کانگریس پارٹی کی ایک خاتون رہنما رینوکا چوہدری نے تو یہاں کہہ دیا کہ مایاوتی کو یہ عوامی وسائل ریاست میں تعلیم، صحت اور ترقی جیسے شعبوں میں پیش رفت کے لیے استعمال میں لانا چاہیے تھے۔

اس بارے میں 55 سالہ مایاوتی نے، جنہیں اگلے سال ایک بار پھر ریاستی الیکشن  میں عوام کے سیاسی فیصلے کا سامنا کرنا ہے، اپنے ناقدین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دلت میموریل منصوبوں پر جو 6.85 بلین روپے یا قریب 140 ملین ڈالر خرچ ہوئے، ان کا 99 فیصد حصہ ان کے پرستاروں اور عقیدت مندوں نے عطیات کی صورت میں مہیا کیا تھا۔

رپورٹ: مقبول ملک / خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں