1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں سڑکوں کو پُرانے ٹرکوں سے صاف کردیا جائے گا

کشور مصطفیٰ3 دسمبر 2015

بھارت میں 15 سال سے زیادہ پُرانے کمرشل ٹرکوں کو آئندہ اپریل سے سڑکوں پرنہیں نکلنے دیا جائے گا۔ حکام گاڑیوں سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی پڑتال کے طریقہ کار پر بھی غور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HGHc
تصویر: imago/Hindustan Times

عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس کہا تھا کہ دنیا کے 13 سے 20 آلودہ ترین شہر بھارت میں ہی پائے جاتے ہیں۔ ان ہی میں نئی دہلی جیسا نہایت آلودہ شہر بھی شامل ہے۔ نئی دہلی میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ CSE کے اندازوں کے مطابق بھارت میں پائے جانے والے دھوئیں اور فضائی آلودگی کا 60 فیصد گاڑیوں سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں پر مشتمل ہے۔

بھارت کی ٹرانسپورٹ کی وزارت کے ایک اعلیٰ عہدیدار وجے چیبر نے خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم نے 15 سال کے اندر اندر اپنی سڑکوں کو تمام کمرشل گاڑیوں سے صاف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘ وجے نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ضرر رساں گیس کے اخراج والی گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹانے کا سلسلہ کس ترتیب سے عمل میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دس روز کے اندر یہ تفصیلات عام کر دی جائیں گی اور کمرشل گاڑیوں کے سڑکوں پر آنے پر پابندی کے قانون پر عملدرآمد آئندہ اپریل سے شروع ہو جائے گا۔

GMF Klick! Fotowettbewerb 2011, Crowded Cities
بھارت کے زیادہ تر شہروں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم اور فضا میں بے حد آلودگی پائی جاتی ہےتصویر: Subhash Purohit

وجے چیبر کے مطابق، ’’اگر ہم نے کچھ نہیں کیا تو فضائی آلودگی میں ہر سال اضافہ ہوگا اور حالات میں ابتری آتی رہے گی۔‘‘

اُدھر ٹرکوں کی تجارتی کمپنیوں کے مالکین نے حکومت کے اس اقدام پر سخت احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کا قانون ضرر رساں گیس کے اخراج اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بننے والے دیگر عوامل کو نظر انداز کر کے محض ایک سیکٹر کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش ہے۔ ماہرین کا اس بارے میں یہ کہنا ہے کہ کمر شل گاڑیوں کے سڑکوں پر آنے پر پابندی ماحولیاتی آلودگی کے بڑے مسئلے سے نمٹنے کا ایک جزوی حل ہے۔

سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ CSE سے منسلک ماحولیاتی آلودگی کے ایک ماہر ویوک چیتو پادھیا اس بارے میں کہتے ہیں، ’’گاڑیوں کے ٹیکس اور ان کی پارکنگ چارجز کو بڑھا دیا جائے، اس سے گاڑیوں کے استعمال میں کمی واقع ہو گی۔ اس کی جگہ پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جانا چاہیے۔‘‘

Indien Luftverschmutzung in Bangalore
ماحولیاتی آألودگی سے بھرپور بھارتی شہر بنگلورتصویر: DIBYANGSHU SARKAR/AFP/Getty Images

بھارتی دارالحکومت رواں ہفتے مکمل طور پر دھوئیں سے ڈھکا دکھائی دیا۔ عین ایک ایسے وقت میں جب فرانس کے دارالحکومت پیرس میں عالمی کلائیمٹ چینج کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ اس کانفرنس میں تمام ممالک کے لیڈروں کی طرح بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل رہے۔ اس کانفرنس میں بھارتی رہنما کو یہ یاد دہانی کرائی گئی کہ بھارت میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی اُسی وقت ممکن ہوگی، جب نئی دہلی حکومت ملک میں ماحولیاتی آلودگی کی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

بھارت میں ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کے بارے میں آگاہی میں اضافے کے باوجود کمزور کوآرڈینیشن اور قانونی نفاذ بھارتی شہروں کو آلودگی سے صاف کرنے اور صحت عامہ کے مسائل سے نمٹنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑی آبادی والے ملک میں ہر سال چھ لاکھ قبل از وقت اموات رونما ہوتی ہیں۔