1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور بھارتی کاشت کار خشک سالی کی بھینٹ چڑھ گیا

صائمہ حيدر20 مئی 2016

وسطی بھارت کے علاقے مراٹھواڑا میں ایک اور کسان نے خشک سالی کے ہاتھوں مجبور ہو کر خود کُشی کر لی ہے۔ قحط سے متاثرہ ’مراٹھواڑا‘ میں اس سال اب تک تقريباً 400 کسان خود کشی کر چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Is0w
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

کپاس اور گنے کے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے لاکھوں روپے کا قرض لے کر مقامی ڈیم سے جوڑنے والی پائپ لائن بنانے والے بھارتی کاشتکار شری کرشنا پنڈت اگی کو امید تھی کہ اب اس کی خوشحالی قریب ہے۔ دو سال پہلے اس علاقے کا پانی بند کر دیا گیا لیکن کسانوں پر قرض بڑھتا رہا۔ اس ماہ شری کرشنا پنڈت اپنے کھیتوں میں گیا اور ایک درخت سے لٹک کر اس نے خود کشی کر لی۔ وہ وسطی بھارت کے علاقے مراٹھواڑا کا رہنے والا تھا۔ یہ علاقہ گزشتہ دو خراب گزرنے والے مون سون سيزن اور سنگین خشک سالی سے بے حد متاثر ہوا تھا۔

شری کرشنا کے بھائی امیش پنڈت اگی نے نيوز ايجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ فصلوں کی مسلسل کم ہوتی پیداوار اور نہ ہونے کے برابر آمدنی کی وجہ سے اس کا بھائی بینک سے لیے قرض کی ادائیگی نہ کر سکا اور اسی لیے اس نے اپنی جان لی۔

41 سالہ کرشنا کی بیوہ اپنے تین کم سن بچوں کے ساتھ اپنے شوہر کی تصویر ہاتھ میں لیے ہوئے تھی۔ اب اس خاندان کو یا تو بینک کا قرض واپس کرنا ہو گا یا اپنی زمین سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ خشک سالی سے متاثر مراٹھواڑا کا يہ علاقہ انیس ملین افراد کی آماجگاہ ہے، جہاں اس سال اب تک تقريباً 400 کسان خود کشی کر چکے ہیں۔ اس بات کے باوجود کہ يہ اقتصادی حوالے سے بھارت کی خوشحال ریاست مہاراشٹر میں واقع ہے۔

’مراٹھواڑا‘ میں اس سال اب تک تقريباً 400 کسان خود کشی کر چکے ہیں
’مراٹھواڑا‘ میں اس سال اب تک تقريباً 400 کسان خود کشی کر چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam

خشکی سے گھرا مراٹھواڑا ہمیشہ سے ہی پانی کی قلت کا شکار ہے لیکن کئی عشروں سے اس علاقے میں زراعت اور پانی کے انتظام سے متعلق ناقص پالیسیوں نے بھی اسے تباہ حالی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ بھارت میں خشک سالی کے اثرات سے صرف یہی علاقہ متاثر نہیں بلکہ کم از کم درجن بھر دیگر بھارتی ریاستیں اس کے شکنجے میں ہیں۔ گزشتہ دو برس سے مون سون بارشوں ميں کمی نے بھارت جیسے ملک میں جہاں 60 فیصد آبادی کاشتکاری کرتی ہے، دیہی علاقوں کی معاشیات پر کافی برے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ایک اوسط درجے کا کسان جو اپنی فصل کے بکنے پر ہی کماتا ہے، اس کے لیے ایک خراب مون سون کا مطلب یہ ہے کہ گھر میں راشن کو بہت احتیاط سے خرچ کیا جائے کیونکہ فصلیں کم ہونے کی صورت میں آمدنی بھی کم ہو گی اور اشیائے خورد و نوش خریدنے کے لیے پیسے محدود رہ جائیں گے۔

کم اور اوسط درجے کے کسان اچھی فصل کے خواب کی تعبیر کے لیے عام طور پر دس فیصد تک شرح سود پر رقوم قرض لیتے ہیں تاکہ وہ بیج اور کھاد خرید سکیں اور ٹریکٹرز کرائے پر لے سکیں۔ مسلسل خشک سالی سے سب سے زیادہ چھوٹے کاشت کار متاثر ہوئے ہیں۔ مراٹھواڑا میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حالیہ خشک سالی، ان کی یاد داشتوں میں سب سے زیادہ تباہ کن ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اس سال مون سون کی بارشیں معمول سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ تاہم مراٹھواڑا کے آٹھ اضلاع کے رہائیشیوں کے لیے بارشوں کا ہونا اب بھی خواب جیسا ہے۔ اگرچہ مون سون کے موسم کا آغاز جنوبی بھارت میں پہلی جون سے ہوتا ہے لیکن مراٹھواڑا تک پہنچتے اسے عام طور پر مزید ایک ماہ لگتا ہے۔