1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت مخالف پروپیگنڈا، پاکستانی اخبارات شرمسار

10 دسمبر 2010

پاکستان کےچند اہم اخبارات نے وکی لیکس کے انکشافات کے توسط سے بھارتی انتظامیہ کے خلاف کچھ خبریں شائع کیں۔ تصدیق کرنے پر یہ غلط نکلیں، جس پر ایک اخبار نے تو باضابطہ معافی مانگی ہے، جبکہ دیگر نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QUzd
تصویر: AP

مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات ایک انتہائی سنجیدہ اور نازک موضوع ہیں۔ اسی لئے اس معاملے کو اتنی ہی سنجیدگی سے لینا بھی چاہیے۔ اس حوالے سے جب بھی کوئی خبر سامنے آئے تو ذرائع ابلاغ کو چاہیے کہ اس کی اچھی طرح تصدیق کر لی جائے۔ اس کی مثال ہم ممبئی پر ہونے والے حملوں سے لے سکتے ہیں کہ جب دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ نے ایسی بہت سے خبریں اپنے دیکھنے اور پڑھنے والوں تک پہنچائیں، جن کا نہ کوئی سر تھا، نہ پیر۔

Pakistan Zeitung Ausnahmezustand Leser
سب کچھ جھوٹ اور من گھڑت ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش ہے، ذرائع ابلاغتصویر: AP

ایک روز قبل وکی لیکس کے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے کئی اہم اخباروں نے لکھا کہ اس ویب سائٹ کے مطابق بھارتی فوجی جرنیل نسل کشی کے حامی ہیں اور نئی دہلی حکام پاکستان کے قبائلی علاقوں اور صوبہ بلوچستان میں شدت پسندی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

پاکستانی اخبار دی نیوز نے واشنگٹن سے آمدہ ایک رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ کس طرح امریکی سفارت کاروں نے بھارتی فوج کے ایک جنرل کو غیر ذمہ دارکہا جبکہ دوسرے کے لئے بد مزاج، خود غرض، چڑچڑا اور اپنے ماتحتوں کے لئے ناقابل برداشت جیسے القابات استعمال کئے۔ اس کے علاوہ وکی لیکس کے حوالےسے یہ بھی لکھا گیا کہ نئی دہلی حکام بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں، جو سربیا کی فوج نے بوسنیا میں مسلم آبادی کے ساتھ کیا تھا۔

دی نیوز نے اپنی آج کی اشاعت میں لکھا ہے کہ جب ادارے نے ان خبروں کی حقیقت جاننا چاہی تو معلوم ہوا کہ سب کچھ جھوٹ اور من گھڑت ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ دی نیوز کے مطابق یہ خبریں کئی مقامی ویب سائٹس نے شائع کی تھیں اور ان سب سائٹس کا کچھ خفیہ اداروں سے قریبی تعلق ہے۔

Pakistan Wahlen Zeitungsstand in Rawalpindi
اخبارات نے ایک جعلی اور من گھڑت کہانی کی اشاعت پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہےتصویر: AP

پاکستان کے کئی اخبارات نے یہ رپورٹ اسلام آباد کی ایک خبر رساں ایجنسی کے توسط سے شائع کی تھی۔ انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے صفحہ اول پر معافی نامہ شائع کرتے ہوئے لکھا ہے، اسے اس بات پر بے حد افسوس ہے کہ اخبار میں یہ خبر بغیر تصدیق کئے ہوئے شائع کی گئی۔ کئی دیگر اخبارات نے وکی لیکس کا نام استعمال کرتے ہوئے ایک جعلی اور من گھڑت کہانی کی اشاعت پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی