1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سابق گرل فرینڈ کا اغوا، ریپ اور قتل

14 مئی 2017

بھارتی پولیس نے سابق گرل فرینڈ کے اغوا، ریپ اور قتل کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس شخص نے مبینہ طور پر اس خاتون کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد اس کے سر کو اینٹوں سے زخمی کیا اور پھر اس پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

https://p.dw.com/p/2cwOm
Symbolbild Gruppenvergewaltigung in Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Maqbool

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ریاست ہریانہ میں پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملزم کے ایک ساتھی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ سونی پت نامی شہر کے پولیس ترجمان جگجیت سنگھ نے بتایا، ’’ریپ اور اغوا سمیت ہم نے مختلف الزامات کے تحت دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔‘‘ مقامی میڈٰیا میں مرکزی ملزم کا نام سُمیِت بتایا گیا ہے۔

معذور طالبات کا ریپ، اسکول ہیڈ ماسٹر  پر الزام

نئی دہلی گینگ ریپ کیس، مجرمان کے لیے پھانسی کی سزا برقرار

نئی دہلی میں ہر چار گھنٹے میں ایک ریپ

جگجیت سنگھ نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’’سُمِیت اور مقتولہ کے مابین تعلقات تھے۔ لیکن مقتولہ اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔ اس لیے لڑکے نے بدلہ لینے کی ٹھانی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس کیس کے حوالے سے تفتیشی عمل جاری ہے اور اس بارے میں مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آ جائیں گی۔

بھارت میں جنسی زیادتی کا یہ نیا کیس بروز جمعہ اس وقت منظر عام پر آیا، جب مقامی لوگوں کو اس لڑکی کی لاش ملی۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم نے لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کیا اور پھر اس کی لاش ایک صنعتی علاقے میں چھپا دی۔ جمعے کے دن وہاں کے مقامی لوگوں نے دیکھا کہ آوارہ کتے اس کی لاش کو نوچ رہے تھے، تب انہوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

حقوق نسواں کے لیے سرکردہ کارکنان اور سیاستدانوں نے زور دیا ہے کہ پولیس اس کیس کی مکمل تحقیق کرتے ہوئے مجرمان کو عدالت کے کٹہرے میں لائے۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندہی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کے اس تازہ کیس نے قوم کے ضمیر کو ایک مرتبہ پھر جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ادھر ہریانہ پولیس کے سربراہ منوہر لال کھتار نے بھی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پولیس حقائق کو سامنے لانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

ہریانہ میں جنسی زیادتی کے ایک اور کیس میں ایک دس سالہ بچی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس بچی کے سوتیلے باپ نے اس کا ریپ کیا، جس کے باعث وہ حاملہ ہو گئی۔ مقامی میڈیا نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پانچ ماہ کی حاملہ اس بچی کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ مقامی ٹیلی وژن این ڈٰی ٹی وی کے مطابق پولیس نے اس کیس میں ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔

بھارت خواتین کے لیے ایک انتہائی غیر محفوظ ملک قرار دیا جاتا ہے، جہاں خواتین پر جنسی حملوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں سن دو ہزار پندرہ کے دوران ریپ کے دو ہزار ایک سو ننانوے کیس درج ہوئے تھے، اس کا مطلب ہے کہ اُس برس بھارتی دارالحکومت میں یومیہ چھ خواتین کا ریپ ہوا۔ بھارت میں ہر سال ریپ کے تقریباﹰ چالیس ہزار کیس درج ہوتے ہیں تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ حقیقت میں یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔ بھارت میں جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے  کی وجہ  فحش فلم سازی کی مقبولیت کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔