1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت : داخلی سلامتی کےلئے نیا ایکشن پلان

افتخار گیلانی، نئی دہلی27 فروری 2009

بھارتی وزیر داخلہ نے یہ وارننگ دیتے ہوئے کہ اگلے تین ماہ ملک کے لئے مشکلات اور چیلنجز سے پر ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/H2mF
بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرمتصویر: AP

ملک کی سلامتی کو درپیش خطرات اور چیلنجزسے نمٹنے کے لئے آج 100 دنوں کے ایک مختصر مدتی ایکشن پلان کا اعلان کیا اور کہا کہ پاکستان نے ممبئی حملوں کے سلسلے میں جو سوالات کئے ہیں ان کے جواب کے سلسلے میں مختلف ایجنسیاں ابھی غور کررہی ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے بتایا کہ پاکستان نے ممبئی حملوں کے سلسلے میں جو سوالات کئے ہیں ان میں سے بہت سے سوالوں کے جواب چارج شیٹ میں دئیے جاچکے ہیں تاہم بعض سوالوں پر انٹلی جنس ایجنسیاں غور کررہی ہیں اور جب وہ خود ان کے جوابات سے مطمئن ہوجائیں گے تب پاکستان کو آگاہ کردیا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے تک پاکستانی وزارت خارجہ کو یہ جوابات دے دئیے جائیں گے۔ چدمبرم نے پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نعمان بشیر کے تازہ بیانات کے متعلق کہا کہ پاکستان ہروقت اپنے بیانات بدلتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی پر ہوئے حملوں میں پاکستانی فوج کے ملوث ہونے کے متعلق ابھی کوئی پختہ ثبوت نہیں ملا ہے لیکن اس پہلو کی تفتیش کے سلسلے میں بھارت دوسری ایجنسیوں ( مغربی خفیہ ایجنسیوں)سے مدد حاصل کرے گا۔

بھارتی وزیر داخلہ نے تسلیم کیا کہ بھارت کی سیکیورٹی انتظامات میں خامیاں تھیں، انہیں دور کرنے کے لئے کئے اقدامات کئے گئے ہیں اور جو نیا ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے وہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہوں نے بتایا اس نئے ایکشن پلان میں جو اہداف طے کئے گئے ہیں انہیں 31 مئی تک حاصل کرلیا جائے گا اور اگلی حکومت بھی اس کی بنیاد پر مستقبل کا پروگرام مرتب کرسکے گی۔ نئے ایکشن پلان کے تحت خفیہ ایجنسیوں میں اعلیٰ افسران سے لے کر اہلکاروں تک کی بھرتی کی مہم شروع کی جائے گی، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ملحق سرحد پر نئی سرحدی چوکیاں قائم کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں بھارت پاک سرحد پر 126 نئی سرحدی چوکیاں بنائی جائیں گی اور یہ کام 2010 تک پورا کرلیا جائے گا۔ اس ایکشن پلان میں ہر کام کے لئے وقت بھی مقرر کیا گیا ہے اور افسروں کی ذمہ داریاں طے کی گئی ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ نے سابق وزیر داخلہ اور اپوزیشن قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے)کے وزیر اعظم کے امیدوار لال کرشن اڈوانی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں وزارت داخلہ تنزلی کا شکار رہی۔ این ڈی اے حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے 1994 سے 2004 کے درمیان انٹلی جینس افسران کی تعداد میں خاصی کمی آئی۔ چدمبرم نے ملک میں اعلیٰ پولیس افسران یعنی آئی پی ایس کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یکم جنوری 2009 کو ملک میں صرف 3332آئی پی ایس افسران تھے جب کہ ان کی تعداد 3889ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس تشویش ناک صورت حال سے نمٹنے کے لئے نیشنل پولیس اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر کمل کمار کو ایک منصوبہ عمل تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وہ ملک میں 2009سے لے کر 2020 تک کے لئے اعلی پولیس افسران کی ضرورتوں سے متعلق اپنی رپورٹ حکومت کو 31 مئی تک سونپ دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2008 کے لئے آئی پی ایس افسروں کی تعداد 130 مقرر کی گئی ہے اور آنے والے برسوں میں اس پر نظرثانی کی جائے گی۔

چدمبرم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کو ہٹانے کے مطالبے کے سلسلے میں وہ ان سے بات کریں گے۔ انہوں نے سوپور میں پچھلے دنوں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں دو نوجوانوں کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بادی النظر میں یہ محسوس ہوتا ہے سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے سلسلے میں طے شدہ معیارات اور ضابطوں کا خیال نہیں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیری عوام اور وزیر اعلیٰ کی ناراضگی کو سمجھتے ہیں لیکن معاملے کی تفتیش ہورہی ہے اور رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی کو درپیش خطرات کے سلسلے میں ہر روز انٹلی جنس رپورٹیں ملتی رہتی ہیں اورآئندہ عام انتخابات تک ان میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران سیاسی کارکنوں اور عوام کے درمیان بڑے پیمانے پر رابطے ہوتے ہیں۔ اس موقع کا پورا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے اورشرپسند طاقتوں کے منصوبوں سے حکومت کو مطلع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سیاسی کارکنوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی ناپسندیدہ یا مشتبہ حرکت کے سلسلے میں انتظامیہ کو فورا مطلع کریں۔ چدمبرم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ نے ملک کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے کے لئے جس طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور تنظیمی ڈھانچوں میں تبدیلیاں کیں، بھارت بھی اپنی ضرورتوں کے مدنظرانہیں اپنائے گا۔ تاہم انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ بھارت میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کوئی علیحدہ محکمہ نہیں بنایا جائے گا۔

بھارتی وزیر داخلہ نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے تازہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا لیکن کہا کہ یہ ان کا داخلی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی رپورٹیں موصول ہوئی تھیں کہ بنگلہ دیش رائفلز کے بعض باغی جوان بھارت میں پناہ لینا چاہتے ہیں لیکن یہ رپورٹ درست ثابت نہیں ہوئی۔