1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور میانمار کے مابین پانچ اہم معاہدوں پر اتفاق

28 جولائی 2010

بھارت کے دورے پر آئے ہوئے میانمار کے فوجی حکمراں جنرل تھان شوے منگل کو نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کے بعد آج بدھ کو حیدر آباد کے لئے روانہ ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/OWSZ
میانمار کے فوجی حکمراں جنرل تھان شوےتصویر: AP

نئی دہلی میں جنرل تھان شوے کو مکمل اعزاز کے ساتھ ایک ’ریڈ کارپٹ‘ استقبالیہ دیا گیا۔ انسانی حقوق کے لئے سرگرم گروپوں نے نئی دہلی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے میانمار کے فوجی حکمران کے اس سرکاری دورے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کے اس اقدام سے پڑوسی ملک میانمار کی فوجی حکومت کی حوصلہ افزائی ہوگی، جو ایک عرصے سے انسانی حقوق کی پامالی کے سلسلے میں ’قابل مذمت رویہ‘ اختیار کئے ہوئے ہے۔

Manmohan Singh
جنرل تھان شوے نے منگل کو من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کیتصویر: UNI

گزشتہ روز نئی دہلی میں وزیر اعظم من موہن سنگھ اور جنرل تھان شوے کی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ بھارت اور میانمار آپس میں وسیع تر اقتصادی تعاون اور اشتراک عمل کے خواہاں ہیں۔

دونوں نے توانائی اور ترقیاتی شعبے میں زیادہ سے زیادہ تعاون اور اشتراک عمل پر زور دیا۔ من موہن سنگھ نے کہا کہ نئی دہلی اپنے اس مشرقی پڑوسی ملک کے ساتھ ترقیاتی کاموں میں بھرپور تعاون کا مظاہرہ کرتا رہے گا۔ دونوں لیڈروں کی اس ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی اور دہشت گردی کے انسداد جیسے موضوعات پر بھی بات چیت ہوئی۔ بھارت اور میانمار نے پانچ معاہدوں پر اتفاق رائے کر لیا ہے۔ ان میں سے ایک کا تعلق جرائم کے خاتمے کے لئے باہمی طور پر قانونی کارروائیوں سے ہے۔ اس کی مدد سے بھارت میانمار کی سرحدوں سے متصل اپنے شمال مشرقی علاقوں میں باغیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکے گا۔

John Yettaw freigelassen
میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف طالبعلموں کا مظاہرہتصویر: AP

دونوں ملکوں کے مابین منظم جرائم، دہشت گردی اور منشیات، کالے دھن، ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مادوں کی اسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام کے لئے باہمی تعاون کو مضبوط تر بنانے سے متعلق بھی ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اور میانمار چھوٹے ترقیاتی منصوبوں، سائنس، ٹیکنالوجی اور مواصلات کے شعبوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں گے۔ دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والے مذاکرات کا مرکزی موضوع تاہم قومی سرحدوں کے آر پار بہتر رابطوں کے لئے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا تھا۔

77 سالہ فوجی حکمران جنرل تھان شوے نے اپنے پانچ روزہ دورہء بھارت کا آغاز گزشتہ اتوار کو بھارتی ریاست بہار سے کیا تھا۔ وہ بہار کے ضلع گیا گئے، جہاں انہوں نے ایک تاریخی بدھ عبادت گاہ کی یاترا کی۔ منگل کو انہوں نے نئی دہلی میں بھارتی صدر پرتیبھا پاٹل، نائب صدر حامد انصاری اور وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا سے بھی ملاقاتیں کیں۔

Alltag in Birma
میانمار کے عوام کی روز مرہ زندگی کی اک جھلکتصویر: picture-alliance/dpa

انسانی حقوق کی تنظیموں اور میانمار کے جلاوطن رہنماؤں نے نئی دہلی کی طرف سے اس فوجی حکمران کو سرکاری دورے کی دعوت دینے اور پھر ان کے پرجوش استقبال پر کڑی تنقید کی ہے۔ میانمار کی فوجی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے سبب شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ خاص طور سے میانمار میں اپوزیشن کی معروف سیاستدان اور نوبل امن انعام یافتہ خاتون اونگ سان سوچی کو گزشتہ 20 برسوں میں سے 14 سال زیر حراست رکھنے کے عمل پر مغربی ممالک میانمار کی فوجی قیادت کا مکمل بائیکاٹ کئے ہوئے ہیں۔ سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی دو دہائیاں قبل ہونے والے انتخابات میں کامیاب ہوئی تھی مگر فوجی حکومت نے اقتدار اس پارٹی کے حوالے نہیں کیا تھا۔ فوجی حکمرانوں نے تاہم اب یہ کہہ رکھا ہے کہ اسی سال ملک میں الیکشن کرائے جائیں گے، لیکن سوچی کی جماعت کو ان میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں