1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی مرد انجینئر کی ’اغوا کے بعد زبردستی شادی‘، تفتیش شروع

مقبول ملک اے ایف پی
5 جنوری 2018

بہار میں، جو بھارت کے غریب ترین صوبوں میں سے ایک ہے، پولیس اس امر کی تفتیش کر رہی ہے کہ ایک نوجوان مرد انجینئر کو اغوا کر کے اس کی زبردستی شادی کرا دی گئی۔ پولیس کے مطابق مسلح اغواکاروں کا تعلق دلہن کے خاندان سے تھا۔

https://p.dw.com/p/2qOle
تصویر: picture alliance/AP Photo

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعہ پانچ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بہار میں یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ انتہائی حد تک غربت کی شکار اس ریاست میں ماضی میں بھی مردوں کی ایسی ’جبری شادیوں‘ کے سینکڑوں واقعات دیکھنے میں آ چکے ہیں۔

بودھ بیوی اور روہنگیا شوہر، زندگی خوف کے سائے میں

ہندو، مسلم اور مسیحی لڑکیوں کی اجتماعی شادی

پولیس نے جمعے کے روز بتایا کہ وہ جس واقعے کی چھان بین کر رہی ہے، اس کی ایک ویڈیو فوٹیج بھی موجود ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ونود کمار نامی ایک نوجوان ہندو انجینئر کی، جنہیں پہلے جان کی دھمکی دے کر اغوا کیا گیا تھا، گن پوائنٹ پر زبردستی شادی کرائی جا رہی ہے۔

اسی بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اس جبری شادی سے پہلے کس طرح ونود کمار کو ان کے اغواکاروں نے پیٹا بھی اور پھر جب وہ منتیں کر رہے تھے کہ انہیں چھوڑ دیا جائے، تو اغواکاروں نے انہیں زبردستی عروسی لباس پہنوا کر ہندو عقیدے کے مطابق شادی کے ’منڈل‘ تک پہنچا دیا۔

Indien Massenhochzeit in Virar
ہندو دلہا جبری شادی کے بعد موقع سے فرار ہو کر ہمسایہ ریاست جھاڑکھنڈ میں اپنے گھر پہنچ گیاتصویر: AP

اس دوران اسی فوٹیج میں دلہن کا ایک رشتہ دار چیخ کر یہ کہتا بھی دکھائی دیتا ہے، ’’تمہاری صرف شادی کرائی جا رہی ہے، تمہیں پھانسی تو نہیں چڑھایا جا رہا۔‘‘ اے ایف پی کے مطابق اس فوٹیج میں بعد میں ونود کمار اپنی دلہن کے پہلو میں بیٹھے روتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں، جس پر ان کی ’نئی رشتہ دار‘ سسرالی خواتین میں سے ایک انہیں دلاسہ دینے لگتی ہے۔

’جینز پہنوگی تو شادی کون کرے گا‘: بھارتی وزیر

دلہا کی موت کی خواہش مند دلہن کے ہاتھوں سترہ افراد ہلاک

جنسی تعقلقات پر بات کرنا خاتون میزبان کو مہنگا پڑ گیا

دیگر رپورٹوں کے مطابق ونود کمار اس شادی کے بعد موقع سے فرار ہو گئے اور بہار کی ہمسایہ بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں واپس اپنے گھر پہنچ گئے۔ ایک مقامی پولیس افسر لالن موہن پرشاد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد پولیس نے ونود کمار سے رابطہ کر کے انہیں مدد کی پیشکش تو کی لیکن انہوں نے ابھی تک پولیس کو کوئی باقاعدہ رپورٹ درج نہیں کروائی۔

Indien Kinder in den Slums von Delhi
بہار کا شمار بھارت کی غریب ترین ریاستوں میں ہوتا ہےتصویر: DW/A. Chatterjee

بہار کے ایک ماہر عمرانیات سائبل گپتا نے اس بارے میں اے ایف پی کو بتایا، ’’بغیر کسی رضا مندی کے ایسی جبری شادیاں بعد ازاں انفرادی اور سماجی طور پر بھی اس لیے قبول کر لی جاتی ہیں کہ معاشرتی طور پر، خاص کر ہندوؤں میں  طلاق کو انتہائی برا سمجھا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا، ’’ اب مردوں کی ایسی جبری شادیاں کم ہو گئی ہیں لیکن وہ ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔‘‘

پاکستان: لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کا بل مسترد

عمر رسیدہ عرب شیوخ کی کمسن بھارتی لڑکیوں سے شادیاں

زبردستی کی شادی سمیت 40 ملین افراد غلامی کا شکار

ماہرین سماجیات کے مطابق دلہا کو اغوا کر کے ایسی جبری شادیاں اکثر بہت غریب خاندانوں کے لوگ کراتے ہیں، جس کی بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ غربت کے شکار والدین اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دے سکتے، جس کا بالعموم لڑکے والوں کی طرف سے مطالبہ کیا جاتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2016ء میں بھارتی مردوں کو اغوا کر کے ایسی قریب تین ہزار جبری شادیاں کروائی گئیں، جن میں سے کوئی ایک بھی منسوخ نہ کی گئی اور سبھی دلہوں نے آخرکار ’حالات سے سمجھوتہ‘ کر ہی لیا۔