1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی حکومت اور ایمنسٹی کے مابین ’لفظوں کی جنگ‘

امتیاز احمد21 اگست 2016

بھارت حکومت اور اس ملک میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مابین اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ بھارتی وزیر خزانہ کے مطابق قوم کو توڑنے کے نعروں کو ’آزادی رائے‘ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1JmWk
Indien Neu Delhi PK Amnesty International India
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta

گزشتہ ہفتے بھارت کے جنوبی شہر بنگلور کی پولیس نے انسانی حقوق کے اس گروپ کے خلاف ’غداری‘ کا مقدمہ درج کر لیا تھا۔ اس تنظیم پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کی طرف سے کروائے جانے والے ایک ایونٹ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے ہیں۔

اب بھارت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا تھا کہ یہ نعرے بالکل ویسے ہی ہیں جیسے رواں برس کے آغاز میں نئی دہلی کی ایک یونیورسٹی میں لگائے گئے تھے اور وہاں کے اسٹوڈنٹ لیڈر کو ’غداری‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔

وزیر خزانہ کا ایمنسٹی کا نام لیے بغیر کہنا تھا، ’’بنگلور میں ہونے والے واقعے میں (بھارت سے) آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ اس ایونٹ کا انعقاد ایک ایسے گروپ کی طرف سے کروایا گیا تھا، جس کی مالی امداد بیرون ملک سے ہوتی ہے۔‘‘

جموں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس وزیر کا مزید کہنا تھا، ’’نئی دہلی میں ملک کی تباہی کے نعرے لگائے گئے تھے۔ یہ ایسے نعرے ہیں، جن کا مطلب یہ ہے کہ قوم کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دو اور ایسے نعروں کو آزادی رائے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔‘‘

Indien Srinagar Unruhen Opfer Zivilisten
انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک عرصے سے نئی دہلی حکومت کو ’غداری‘ سے متعلق برطانوی قانون کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بناتی آ رہی ہیںتصویر: Reuters/C. McNaughton

نئی دہلی میں کشمیر کے حق میں لگائے جانے والے نعروں کے بعد اسٹوڈنٹس کی گرفتاریوں کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ ان گرفتاریوں کے بعد نہ صرف طالب علموں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا گیا بلکہ آزادی رائے پر بھی بحث چل نکلی تھی۔

بھارت میں ’غداری‘ کے مقدمے کے تحت عمر قید تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایسے الزامات کو مسترد کیا ہے کہ اس کے کسی رکن نے کشمیر کی آزادی کے بارے میں کوئی بیان دیا ہو۔ اس تنظیم کے مطابق ان پر لگائے جانے والے الزامات سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ملک میں ’بنیادی حقوق اور آزادیوں‘ کی کمی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان کی طرف سے منعقد کروایا جانے والا پروگرام بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تھا۔

پولیس کے مطابق ہندو قوم پرست اسٹوڈنٹس کی طرف ایمنسٹی کے خلاف درج کروائی جانے والی شکایات کی تفتیش کی جائے گی جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک عرصے سے نئی دہلی حکومت کو ’غداری‘ سے متعلق برطانوی قانون کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بناتی آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال کرتے ہوئے کشمیر کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو چپ کروایا جا رہا ہے۔

کشمیر کے بعض حصوں میں گزشتہ چوالیس روز سے جاری پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم پینسٹھ شہری ہلاک جب کہ چھ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔