1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات ختم، نتائج کا انتظار

افتخار گیلانی، نئی دہلی13 مئی 2009

بھارت میں پارلیمان کے انتخاب ایک ماہ تک جاری رہنے کے بعد بدھ کے روز پانچویں اور آخری مرحلے کی پولنگ کے ساتھ ختم ہو گئے لیکن اسی کے ساتھ یہ قیاس آرائیاں بھی شروع ہوگئی ہیں کہ اگلی حکومت کون بنائے گا۔

https://p.dw.com/p/HpTn
بھارتی جماعت کانگریس کے جنرل سیکرٹری اور سونیا گاندھی کے فرزند راہل گاندھیتصویر: UNI

پندرہویں عام انتخابات میں حالانکہ اصل لڑائی حکمراں کانگریس پارٹی کی قیادت والے متحدہ ترقی پسند اتحاد یا یو پی اے اور اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے قومی جمہوری محاذ یا این ڈی اے کے درمیان رہی لیکن کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو واضح اکثریت ملنے کی امید نہیں ہے اس لئے اگلی حکومت کا دارومدار چھوٹی اور علاقائی پارٹیوں کے تعاون پر منحصر ہوگا۔

Wahlen in Indien
اس الیکشن میں 713.77 ملین رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً 60 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیاتصویر: AP

الیکشن کمیشن نے انتخابات کے دوران ایکزٹ پول پر پابندی عائد کردی تھی لیکن انتخابات کی خاتمے کے بعد مختلف ٹی وی چینلوں اور اداروں کے طرف سے کرائے گئے ایکزٹ پولس میں الگ الگ اندازے لگائے گئے ہیں۔تاما اداروں نے کانگریس پارٹی کی اس کی حریف بی جے پر معمولی سبقت دکھائی ہے۔

سی ووٹر نامی رائے شماری کرانے والی ایجنسی کے مطابق یو پی اے کو 189 سے 201 کے درمیان سیٹیں مل سکتی ہیں جب کہ این ڈی اے کو 83 سے 95 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔

ہیڈلائنس ٹوڈے ٹی وی نے کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں کو 91 بی جے پی کو 180 تیسرے محاذکو 60 اور بہوجن سماج پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کو 134 سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی ہے۔ انڈیا ٹی وی نے کہا ہے کہ یو پی اے کو 195 سیٹیں مل سکتی ہیں اور راشٹریہ جنتا دل‘ لوک جن شکتی پارٹی اور سماج وادی پارٹی کو ملنے والی 32 سیٹوں کو ملاکر یہ تعداد 227 ہوسکتی ہے جب کہ این ڈی اے کو 189 سیٹیں، تیسرے محاذکو 113 اور دیگر جماعتوں کو 14 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔

Indiens Premierminister Manmohan Singh präsentiert Wahlprogramm
رائے عامہ کے تمام جائزے کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں کی بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی معمولی سبقت کی پیش گوئی کر رہی ہیںتصویر: AP



یو ں تو ووٹوں کی گنتی جب 6 مئی کو ہوگی تب ہی اصل صورت حال سامنے آئے گی اور یہ پتہ چلے گا کہ کس پارٹی کو کتنی سیٹیں ملی ہیں لیکن دونوں بڑی پارٹیوں یعنی کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی اپنی کامیابیوں اور اگلی حکومت بنانے کے دعوے شروع کردئے ہیں اور ووٹوں کی گنتی سے پہلے ہی یہاں حکومت سازی کے لئے سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔

کانگریس پارٹی اور بی جے پی چھوٹی اور علاقائی پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ الیکشن کے پروگرام کے مطابق 2 جون تک نئی حکومت تشکیل دینا ضروری ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نوین چاولہ نے پرامن، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر عوام، ریاستی حکومتوں، پولیس، فوج اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس الیکشن میں 713.77 ملین رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً 60 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ان کے لئے 828904 پولنگ مراکز بنائے گئے اور 2046 مشاہدین سمیت 46 لاکھ پولنگ اہلکار تعینات کئے گئے۔ مغربی ریاست گجرات کے گیر جنگل میں صرف ایک امیدوار درشن داس گیر کے لئے ایک پولنگ مرکز بنایا گیا اور دو پولنگ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔

BJP Prime Ministerial candidate L K Aadvani in an election rally in Kolkata, West Bengal.
بی جے پی کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ایل کے اڈوانی ہوں گےتصویر: UNI

الیکشن کمشنر کے مطابق لداخ کے زنسکار میںدو پولنگ بوتھو ں پر پولنگ پارٹی ٹریکنگ کرتے ہوئے جمعرات کو پہنچے گی اور وہاں جمعہ کے روز ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پولنگ اہلکاروں اور انتخابات سے متعلق سازو سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لئے 119 خصوصی ٹرینیں استعمال کی گئیں اور ہیلی کاپٹروں اور جہازوں نے 600 پروازیں کیں۔ پولنگ کے لئے 1368430 الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں کی 545 سیٹوں میں سے 543 کے لئے انتخابات ہوتے ہیں۔ بقیہ دو سیٹوں پر اینگلو انڈین فرقے کے افرادکو نامزدکیا جاتا ہے۔ 543 سیٹوں میں سے ایک سو اکتیس درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے لئے محفوظ ہیں۔

اس بار کے انتخابات حلقوں کی نئی حدبندی کے لحاظ سے کرائے گئے۔ الیکشن میں مجموعی طور پر 8070 امیدوار میدان میں تھے۔ ان میں 7514 مرد اور 556 خواتین تھیں۔ قانون ساز اداروں میں خواتین کو ریزرویشن دلانے کا دعویٰ کرنے کے باوجود تمام بڑی پارٹیوں نے بہت کم تعداد میں عورتوں کو ٹکٹ دئے۔

اس مرتبہ امیدواروں کی سب سے زیادہ تعداد جنوبی شہر چینئی سنٹرل حلقے میں تھی جہاں 46 امیدوار میدان میں تھے جب کہ سب سے کم تعداد شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ ون حلقے میں تھی جہاں صرف تین امیدوار میدان میں تھے۔

الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی گنتی کے لئے خصوصی انتظامات کئے ہیں۔ اس کے لئے ملک بھر میں 1080 مراکز بنائے گئے ہیں جہاں 60 ہزار ووٹوں کی گنتی کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے اس بار ووٹوں کی گنتی کے لئے ایک خصوصی سافٹ ویئر ڈیزائن کرایا ہے۔ اس کی مدد سے ملک کے کسی بھی حصے میں واقع گنتی مرکز سے نتائج کی براہ راست اور ہر لمحے اطلاع دہلی میں واقع مرکزی الیکشن کمیشن کے دفتر تک پہنچتی رہے گی۔

BdT Wahlen in Indien
تمام بڑی پارٹیوں نے بہت کم تعداد میں عورتوں کو ٹکٹ دئےتصویر: AP

اس بار کے انتخابات ماضی کی انتخابات کے مقابلے کافی پرامن رہے۔ انتخابات کے دوران مجموعی طور پر 37 افراد مارے گئے۔ ان میں بائیں بازو کے نکسلی انتہا پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔

پانچ مرحلوں میں 16، 23 اور 30 اپریل، اور 7 اور 13مئی کو ہونے والے ان عام انتخابات کے ساتھ ہی تین ریاستوں آندھرا پردیش، اڑیسہ اور سکم کی اسمبلیوں کے لئے بھی انتخابات کرائے گئے۔

دریں اثنا بدھ کے روز آخری مرحلے کی پولنگ کے تحت نو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں کے 86 حلقوں کے لئے ووٹ ڈالے گئے۔ اس میں 93 خواتین سمیت 1432امیدوار میدان میں تھے۔ 107 ملین ووٹروں میں سے تقریباً 60 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ پولنگ کے دوران مغربی بنگال اور تمل ناڈو میں تشدد کے واقعات میں ایک ایک شخص کی موت ہوگئی۔

تمل ناڈو کے دارالحکومت چینئی میں دو مخالف سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ میں سات افراد زخمی ہو گئے جب کہ پنجاب میں حکمراں اکالی دل کے کارکنوں نے پرائیوٹ ٹی وی چینلوں کے دو کارکنوں کو زخمی کردیا۔