1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا ملزم صنعا میں سرعام قتل

عاطف توقیر روئٹرز
3 اگست 2017

ایک تین سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اسے قتل کر دینے والے ایک شخص کو یمنی دارالحکومت صنعا میں سینکڑوں افراد کے سامنے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2hbyL
Yemen Sanaa - Houthi Rebellen
تصویر: Reuters/K. Abdullah

صنعا میں کسی مجرم کو سن 2009ء کے بعد پہلی مرتبہ اس طرح سرعام قتل کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے فوٹوگرافر اور سرعام سزائے موت کے عینی شاہد خالد عبداللہ کے مطابق، ’’اس شخص کو سزائے موت دینے کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، کیوں کہ خدشات تھے کہ مقتول بچی کا بنی مطار قبیلہ انتقامی کارروائی کر سکتا ہے۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ پولیس وین کے ذریعے محمد المغرابی نامی اس 41 سالہ شخص کو صنعا کے تحریر چوک پر لایا گیا، جب کہ اس کے ساتھ پولیس کی پانچ دیگر گاڑیاں بھی تھیں۔ اس موقع پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ مجرم کے چوک پر پہنچنے پر وہاں موجود لوگوں نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بلند کیے۔‘‘

Jemen Milizen entfernen Landminen platziert von Houthi-Rebellen
یمن میں حوثی باغی اور صدر منصور ہادی کے فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa/STR

روئٹرز کے فوٹوگرافر عبداللہ کے مطابق، ’’اس مجرم کو چوک کے مرکز میں لایا گیا اور ہر جانب شور برپا ہو گیا۔‘‘

عبداللہ کا کہنا ہے، ’’اس مجرم نے سزائے موت دینے والے ایک پولیس افسر سے بات کرنے کی کوشش کی، جب کہ پولیس افسر اس موقع پر نہایت سکون کے ساتھ سگریٹ پی رہا تھا۔ اس کے بعد اس نے کلاشنکوف کا منہ مجرم کی جانب کر دیا۔‘‘

عبداللہ نے مزید کہا کہ اس شخص کو ہلاک کر دیے جانے کے بعد وہاں موجود لوگوں نے کوشش کی کہ مجرم کی لاش تک پہنچیں، تاہم پولیس اس کی لاش وین میں ڈال کر ساتھ لے گئی۔‘‘

مقتول بچی کے والد یحییٰ المطاری نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس مجرم کی سزائے موت ان کے لیے باعث سکون تھی۔ ’’یہ میری زندگی کا پہلا دن ہے، جن میں بہتر محسوس کر رہا ہوں۔‘‘

خانہ جنگی کے شکار ملک یمن میں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے، جب کہ ملک کے متعدد دیگر حصوں میں حوثی باغی اور صدر منصور ہادی کی فورسز آپس میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔