1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کے فحش جنسی مواد والی ویب سائٹ کا پتہ کیسے چلایا گیا؟

عاصم سلیم
9 اکتوبر 2017

ناروے کے ايک اخبار کی ايک رپورٹ ميں بچوں کے حوالے سے جنسی مواد شائع کرنے والی ايک ’پورن‘ ويب سائٹ ميں آسٹريلوی پوليس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تاہم مزيد تحقيقات کے بعد معاملہ کچھ اور ہی نکلا۔

https://p.dw.com/p/2lW9s
Deutschland Cyber Kriminalität
تصویر: picture-alliance/dpa/K. J. Hildenbrand

ناروے کے سب سے بڑے اخبار نے اپنی ايک رپورٹ ميں الزام عائد کيا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی افعال کی ايک ’پورن‘ ويب سائٹ چلانے ميں آسٹريلوی پوليس خفيہ طور پر ملوث رہی ہے۔ عام صارفين کی پہنچ سے دور ’ڈارک نيٹ‘ پر تحقيق کے دوران اخباری نمائندوں کو ايسے شواہد ملے ہيں جن سے آسٹويلوی پوليس کا اس ويب سائٹ کے انتظامات سنبھالنے کا سراغ ملتا ہے۔ پچھلے ہفتے کے روز چھپنے والی اس رپورٹ کے مطابق آسٹريلوی پوليس نے مبينہ طور پر تقريباً ايک سال تک کے عرصے کے ليے ويب سائٹ کے انتظامات سنبھالے۔

ناروے کے Verdens Gang نامی اخبار کے ليے کام کرنے والی انفارميشن ٹيکنالوجی کے ايک ماہر کو رواں سال جنوری ميں تحقيق کے دوران پتہ چلا کہ ’چائلڈز پلے‘ نامی ويب سائٹ کی ميزبانی مبينہ طور پر آسٹريلوی رياست کوئينز لينڈ کی پوليس کر رہی ہے۔ محققين نے ويب سائٹ کی کوڈنگ ميں ايک نقص کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس آئی پی ايڈريس کا پتہ لگايا جہاں سے وہ چل رہی تھی۔ بعد ازاں اس اخبار کے رپورٹرز کوئينز لينڈ گئے، جہاں انہوں نے بچوں کے ساتھ جنسی افعال کی ويڈيوز اور تصاوير شائع کرنے والی ’ڈارک ويب‘ کی اس ويب سائٹ کے حوالے سے متعلقہ افسران سے پوچھ گچھ کی۔ پوليس نے انہيں تمام تر معلومات اس شرط پر فراہم کيں کہ يہ اخبار تفصيلی رپورٹ اس وقت تک شائع نہيں کرے گا، جب تک پوليس اس کی اجازت نہيں ديتی۔

در اصل آسٹريلوی رياست کوئينز لينڈ کی پوليس اس ويب سائٹ کے انتظامات اکتوبر سن 2016 ميں اس وقت سے سنبھالے ہوئی تھی، جب سے ’وار ہيڈ‘ نامی اس کا کينيڈين سربراہ امريکا ميں گرفتار ہوا تھا۔ يہ امر اہم ہے کہ پوليس اس کی اصل شناخت جاننے کے بعد ايک عرصے سے ’وار ہيڈ‘ کے تعاقب ميں تھی۔ اس ملزم نے ايک مختلف ويب سائٹ ’گفٹ باکس‘ کی کوڈنگ کے ليے انٹرنيٹ پر مدد طلب کی اور ’گفٹ باکس‘ کے شريک منتظم ’کريزی مانک‘ سے ورجينيا ميں ملاقات طے کی۔ ’وار ہيڈ‘ اور ’کريزی مانک‘ ايک مکان ميں ملے، جہاں فورم کے ايک اور صارف کی دعوت پر انہيں ايک چار سالہ بچی کے ساتھ جنسی عوامل ميں ملوث ہونا تھا۔ تاہم عين اسی وقت امريکی پوليس نے کارروائی کرتے ہوئے انہيں گرفتار کر ليا اور ’چائلڈز پلے‘ کی اہم معلومات تک رسائی حاصل کی۔

بعد ازاں امريکی پوليس نے يہ معلومات کوئينز لينڈ کی ’آرگوس‘ نامی ايک ٹاسک فورس کے حوالے کيں، جو بچوں کے ساتھ متنازعہ افعال شائع کرنے والی پورن سائٹس کی تحقيقات کرتی ہے۔ ’چائلڈز پلے‘ کے صارفين تک رسائی کے ليے ’آرگوس‘ کے ارکان نے ’وار ہيڈ‘ کی گرفتاری کی اطلاع خفيہ رکھی اور اسی دوران ويب سائٹ کی نگرانی بھی جاری رکھی۔ پھر رواں سال ستمبر ميں اس ٹاسک فورس نے ويب سائٹ مکمل طور پر بند کر دی۔

آسٹريلوی پوليس نے ناروے کے تحقيقاتی صحافيوں کو بتايا کہ انہيں خفيہ طور پر ويب سائٹ چلانے کی وجہ سے اس ويب سائٹ کے ايک ملين صارفين تک رسائی حاصل ہوئی اور ديگر معلومات کو بروئے کار لاتے ہوئے متعدد بچوں کو جنسی زيادتی سے بچا ليا گيا اور مجرمان کو سزائيں بھی مليں۔

جسم فروشی پر مجبور فلپائنی بچیاں