1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بون ماحولیاتی کانفرنس

1 جون 2010

کوپن ہیگن کانفرنس کی ناکامی کے بعد ماحولیات کے حوالے سے عالمی برادری کو رواں سال میکسیکو کانفرنس میں ماحولیاتی آلودگی پر کسی بڑی پیش رفت کی فکر لاحق ہے۔ بون میں اکتیس مئی کو شروع ہونے والی کانفرنس اسی کی ایک کڑی ہے۔

https://p.dw.com/p/NdjQ
بون کانفرنس کے آغاز پر مظاہرہ کرنے والےتصویر: AP

جرمن شہر بون میں 31 مئی سے ایک بارہ روزہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد ’کاپ سولہ‘ میں طے کئے جانے والے معاملات میں ضروری پیش رفت پر بات چیت کے عمل کا آغاز کرنا ہے۔

Cop یا ’کاپ‘ سے مراد اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ادارے UNFCCC کی اس موضوع پر کانفرنس ہے۔ بون میں شروع ہونے والی ’کاپ سولہ‘ سے مراد اصل میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی رواں برس میکسیکو میں مجوزہ سولہویں کانفرنس ہے، جو نومبر کی 29 تاریخ سے لے کر دس دسمبر تک جاری رہے گی۔ کوپن ہیگن اس طرح ’کاپ پندرہ‘ کہلاتی ہے۔

بون شہر میں ہونے والی بات چیت میکسیکو کانفرنس کے لئے کسی بڑے معاہدے کی راہ ہموار کرنے کا ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں دوسرا مذاکراتی دور آٹھ نومبر سے شیڈیول ہے۔ دوسرے دور میں موجودہ بات چیت کے عمل میں ہونے والی پیش رفت کو مختلف حکومتوں سے منظوری یا نامنظوری کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ پہلے دور میں حکومتوں کے وفود بات چیت میں طے پانے والے ایجنڈے کو اپنی اپنی حکومتوں کے سامنے پیش کریں گے تاکہ وہ حتمی فیصلہ دے سکیں۔ میکسیکو کے شہر ’کان کون‘ میں ہونے والی کانفرنس میں بنیادی طور پر ماحول دوست ٹیکنالوجی کے لئے امیر ملکوں کی جانب سے سرمایے کے فراہمی کے طریقہء کار کو ترجیحی اہمیت دی جائے گی۔

Kopenhagen Klimagipfel Kraftwerk hinter Kongresszentrum
کوپن ہیگن ماحولیاتی سربراہ اجلاس کا ایک پوسٹرتصویر: AP

بون شہر میں پیر،31 مئی سے شروع ہونے والی کانفرنس میں دنیا بھر سے تقریباً پانچ ہزار ڈیلیگیٹس شرکت کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس میں یہ وفود اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلیوں کے لئے وضع کردہ فریم ورک کو قابل عمل بنانے کی کوشش کریں گے۔ اِس کانفرنس میں مختلف ملکوں، غیر سرکاری تنظیموں اور تحفظ ماحول سے متعلق اداروں کے نمائندے دراصل آٹھ نومبر سے بون شہر ہی میں شیڈیول کانفرنس کے لئے مذاکرات کا بنیادی ڈھانچہ ترتیب دیں گے۔ نومبر کی میٹنگ ہی اصل میں میکسیکو کے بندرگاہی شہر ’کان کُون‘ سمٹ کے لئے بات چیت کا پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔

بون شہر میں شروع ہونے والی کانفرنس میں وفود کے ذمے یہ کام ہے کہ وہ امیر اور ترقی یافتہ ملکوں سے ترقی پذیر اقتصادیات کے حامل ممالک کو گرین ٹیکنالوجی کی ٹرانسفر کے ضابطہء کار کا ابتدائی خاکہ ترتیب دیں تاکہ ’کان کون‘ سربراہ اجلاس میں کوپن ہیگن اجلاس جیسا تعطل دیکھنے میں نہ آئے۔

UNFCCC Logo Klimakonferenz der UN
بون کانفرنس کے میزبان اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے ادارے کا لوگوتصویر: AP Graphics

ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر بون میں شروع ہونے والی بات چیت کے ساتھ ساتھ ماحول دوست متحرک کارکنوں نے احتجاجی مظاہروں کی بھی پلاننگ کر رکھی ہے۔ اِن پُرامن مظاہروں کے شرکاء خاص طور پر آٹھ بڑے صنعتی ملکوں کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ماحولیاتی آلودگی سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے ابھی تک قائدانہ کردار ادا کرنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔

بون میٹنگ کے شروع ہونے پرماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ڈنمارک کے مصنف Per Meilstrup کی ایک کتاب بھی شائع ہوئی، جس میں کوپن ہیگن منعقدہ کانفرنس کا احوال شامل ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے ماحول سے متعلق ادارے UNFCCC کے سربراہ Yvo de Boer سے وابستہ ایک جملہ شائع کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ کوپن ہیگن سمٹ کے مفلوج ہونے کی سب سے بڑی وجہ وہاں مختلف ملکوں کے ایک سو سربراہوں کی موجودگی تھی۔ اس کتاب میں اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ ڈی بوئر کا وہ خط شامل ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ مختلف ملکوں کے سربراہان بشمول امریکی صدر باراک اوباما اور چینی وزیر اعظم وین جیا باؤکے، بات چیت کے عمل کو مثبت انجام کی جانب لے جانے میں مددگار نہیں تھے۔ بوئر کا مزید کہنا تھا کہ ان سربراہان کی آمد کے بعد کوپن ہیگن کانفرنس کو جوڑ توڑ اور افواہوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی