1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

US

کشور مصطفےٰ22 جولائی 2008

راڈووان کاراچچ کی گرفتاری پر پوری دُنیا میں اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انہیں پیر کے روز سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں گرفتار کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/EhuM
لمبی سفید داڑھی کے ساتھ جاری کی جانے والی راڈووان کاراچچ کی ایک تصویر ۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ تصویر کب کی ہے۔تصویر: AP

یورپ سے لے کر امریکہ تک کسی جنگی مجرم کی گرفتاری پر چوٹی کے لیڈروں کی طرف سے اس قدر اطمینان اور خوشی کا اظہار شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے، جتنا کے بوسنیائی سرب رہنما راڈووان کاراچچ کی گرفتاری کے بعد دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بوسنیا میں مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث کاراچچ جنگی جرائم کی عالمی عدالت کومطلوب تھا۔ سابق یوگو سلاویہ کے لئے قائم جرائم کے بین الاقوامی ٹرائبیونل کو اُنیس سو پچانوے سے راڈووان کاراچچ اور راٹکو ملاڈِچ کی تلاش تھی۔ ملاڈچ اب بھی مفرور ہیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے لے کر اقوامِ مُتحدہ میں سابق امریکی سفیر Richard Holbrooke تک نے کاراچچ کی گرفتاری کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔

ہول بروک نے کہا:’’یہ یقیناً ایک تاریخی دن ہے۔ ایک ایسا شخص پکڑا گیا ہے جو گزشتہ بارہ برسوں سے مفرور تھا۔ نیٹو اور سربیا کی حکومت نے اسے گرفتار کیا ہے اور یہ کریڈٹ یقیناً اُنہی کو جاتا ہے۔‘‘

Holbrooke نے بورس ٹادچ کی قیادت والی سرب حکومت کی تعریف کی۔ گذشتہ بارہ برسوں کے دوران راڈووان کارچچ نہ صرف بین الاقوامی عدالت کو مطلوب رہا بلکہ بوسنیا کے باشندوں کے لئے بھی غم وغصے کا باعث بنا رہا۔

کاراچچ کے ہاتھوں پر نہ صرف آٹھ ہزارسے زائد بوسنیائی مسلمانوں کا خون ہے بلکہ سرے برے نتسا کے مقام پر 1995ء میں ہونے والے قتلِ عام اور لاکھوں انسانوں کے بے دخل کیے جانے کے واقعات بھی متاثرین کے اذہان میں پہلے روز ہی کی طرح تازہ ہیں۔ بلغراد میں ان کی گرفتاری کی خبر کا یورپ میں ہر سطح پر زبردست خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگراںJavier Solana نے کاراچچ کی گرفتاری کو مُثبت سمت میں اُٹھایا جانے والا قدم قرار دیا ہے۔

جرمن وزیرِ خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا: ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعہ سربیا اور یورپی یونین کے مابین تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘

Karadzic und Mladic - Schlüsselfiguren für Srebrenica Bosnien
بوسنی سربوں کے دو سرکردہ ترین قائدین۔ فوجی وردی میں راٹکو ملاڈِچ نظر آ رہے ہیں، جو بدستور مفرور ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

کاراچچ کیس کے بارے میں دی ہیگ کی جنگی جرائم کی ٹرائی بیونل کے ساتھ تعاون کرنے والی سربیا کی وزارت کے نمائندے اور وزیرRasim Ljajic نے آج سرکاری بیان میں بتایا کہ کاراچچ کو بلغراد کے نزدیک سے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنا خُفیہ ٹھکانا بدلنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سرب وزیر کے مُطابق راڈووان کاراچچ نفسیاتی تھیراپی کے ماہر ہیں اور ایک فرضی نام دراگان دابچ سے بلغراد کے نزدیک ایک نفسیاتی کلینک میں کام کر رہے تھے۔ یہی اُن کا ذریعہء معاش تھا۔ 63 سالہ مفرور جنگی مُجرم راڈووان کاراچچ کا سُراغ لگانے والوں نے سفید لمبے گیسو اور سفید داڑھی والےکاراچچ کی چسشمہ لگائے ایک تصویر جاری کی ہے۔

سربیا کی استغاثہ ضروری قانونی کاروائی کے بعد کاراچچ کو جلد ہی دی ہیگ کی جنگی جرائم کی عدالت کے حوالے کر دے گی۔