1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن علی کے خلاف مقدمے کی سماعت کا اعلان

14 جون 2011

تیونس کے عبوری وزیر اعظم الباجی قائد السبسی نے کہا ہے کہ معزول صدر زین العابدین بن علی کے خلاف ان کی غیرحاضری میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ سماعت بیس جون کو شروع ہو گی۔

https://p.dw.com/p/11ZhJ
زین العابدین بن علیتصویر: picture alliance / dpa

الباجی قائد السبسی نے یہ بات الجزیرہ ٹیلی وژن کو بتائی۔ انہوں نے کہا:’’میں پہلی مرتبہ اس بات کا اعلان کر رہا ہوں، سماعت بیس جون کو شروع ہو گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بن علی اور ان کے معاونین کو نوّے سے زائد الزامات کا سامنا ہے۔ بن علی رواں برس جنوری میں اپنے تئیس سالہ دورِ اقتدار کے خلاف عوامی احتجاج کے نتیجے میں تیونس سے فرار ہو گئے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ہیں۔

ان کے خاندان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فروری میں اسٹروک کے باعث ان کی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ انہیں دیکھا نہیں گیا ہے۔

السبسی نے کہا کہ سعودی حکام سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ بن علی کو تیونس کے حوالے کر دیں، تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا۔

تیونس کے نئے حکام بن علی اور ان کی اہلیہ لیلیٰ طرابلسی کے خلاف ان کی غیرحاضری میں منشیات، ہتھیاروں اور دھوکہ دہی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تیونس کے حکام کے مطابق پہلے الزامات صدارتی محلوں سے نقد رقوم، ہتھیاروں اور منشیات کی برآمد سے متعلق ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ محلوں سے دو کلو گرام منشیات اور ستائیس ملین ڈالر نقد برآمد ہوئے۔

Tunesien Leila Trabelsi
لیلی طرابلسیتصویر: dapd

بن علی، ان کی اہلیہ اور ان کے سابق وزراء اور حکام کے خلاف درجنوں پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے جبکہ منشیات اور ہتھیاروں کے الزامات سے محض دو پہلوؤں کے حوالے سے تفتیش کی بنیاد فراہم ہوتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان کے خلاف قتل، اختیارات کے ناجائز استعمال، آثارِ قدیمہ کی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب بن علی کے فرانسیسی وکیل کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق تیونس کے سابق صدر نے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کی مذمت کی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبررساں ادارے

ادارت: امجد علی