1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش کی کرکٹ کا بحران

Mustafa, Kishwar17 ستمبر 2008

بنگلہ دیش کا کرکٹ کا کھیل شدید بحران سے دو چار ہے کیونکہ اسکے تیرہ چوٹی کے کھلاڑیوں نے غیر کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FJU3
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان حبیب البشرتصویر: AP

سرکاری انڈین کرکٹ لیگ ICL بنگلہ دیش کی ٹیم کا سابق Skipper حبیب الُبشر کو نئی دہلی میں ICL کی Twenty20 لیگ میں نئی ڈھاکہ Warriors Team کے سربراہ کے طور پر منظر عام پر لایا گیا۔ ان بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کے ICL یا انڈین کرکٹ ٹیم کے لئے کھیلنے کے فیصلے کے ساتھ ہی اس طرف نشاندہی ہو رہی ہے کہ اُن پر تمام تر سرکاری کرکٹ کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق اس فیصلے کے پیچھے پیسوں کا عمل دخل مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ یہ تمام بنگلہ دیشی کھلاڑی وہ ہیں جنہیں سرکاری انڈین پرئمیر لیگ آئی پی ایل کی ٹیمز نے شامل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان ٹیموں کے خیال سے ڈھاکہ WarriorTeam کے کھلاڑیوں کا معیار خاطر خواہ نہیں ہے۔ انڈین کرکٹ لیگ اس کو اپنی ایک بڑی کامیابی سمجھتی ہے۔ اسی طرح اس نے گزشتہ برس نیو زیلینڈ کے کھلاڑیوں خاص طور سے تیز رفتار بُولر Shane Bond کو بھی ترغیب دلا کر آئی سی ایل میں شامل کر لیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق کئی ایسے پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں نے بھی انڈین کرکٹ لیگ جوائن کر لی ہے جنہیں انکے Selectors نے نظر انداز کیا ہے۔ دریں اثناء بنگلہ دیش کزکٹ بورڈ بی سی بی کے ایک ایکسیکیو ٹیو ممبر شفیق الرحمان نے اخبار انڈین ایکسپریس کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی ایل جیسی پرائیویٹ لیگز کرکٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے اتنی بھاری رقم کی پیشکش کرتی ہے جسکا کہ کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک شرمناک عمل ہے اور کرکٹرز کو چاہئے کہ پہلے ملک کے مفاد میں سوچیں اور پھر اپنی زاتی ترجیحات پر توجہ دیں۔ تاہم انٹر نیشنل کرکٹ کونسل ICC نے پرائیویٹ لیگز کے اس طرح کے رویے پر کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ آئی سی سی کے ترجمان کے مطابق بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کی انڈین کریکٹ لیگ میں شمولیت کے معا ملے پر ایکشن لینے کی مجاز صرف اور صرف بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ ہے۔