1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بندروں اور انسانوں کے مشترکہ اجداد، نئی تحقیق

16 جولائی 2010

ایک تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ انسانوں اور بندروں کے آخری مشترکہ اجداد غالباﹰ آج سے 28 اور 24 ملین سال پہلے تک پائے جاتے تھے، جس کے بعد ارتقائی عمل کے دوران ان جانداروں کے راستے جدا ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/OMrc
تصویر: AP
اب تک کے عمومی اندازے یہ تھے کہ انسانوں اور بندروں کی موجودہ نسلیں جن مشترکہ اجداد کی وجہ سے اپنی بقا کو یقینی بنا سکیں، وہ کم ازکم ساڑھے تین کروڑ سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل تک زندہ تھے۔ تاہم نئی تحقیق نے ثابت کر دیا ہے کہ ایسے جانداروں کا وجود زیادہ سے زیادہ بھی 28 ملین برس قبل ختم ہو گیا تھا۔

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ماہرین کو کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کے مغربی علاقے سے جانوروں کی ایک نامعلوم قسم کی ایک ایسی کھوپڑی ملی تھی، جس کے تفصیلی مطالعے سے پتہ یہ چلا کہ کروڑوں سال پہلے بندروں سے انسانوں تک کا نسلی ارتقائی سفر کس طرح مکمل ہوا تھا۔

BdT Kenia Wissenschaft Evolution Fosil Homo erectus
ایک کھوپڑی کا مطالعہ، صدیوں کے شواہدتصویر: AP

سائنسی اصطلاح میں بندروں اور انسانوں کی حیوانی نسلوں پر مشتمل مشترکہ گروپ کو ہومینائڈز (Hominoids) کہا جاتا ہے۔ حیاتیاتی ارتقاء کے ماہرین کا کچھ عرصہ پہلے تک خیال یہ تھا کہ ہومینائڈز کا وجود کم ازکم بھی 30 ملین سے لے کر 35 ملین سال پہلے ناپید ہو گیا تھا۔ لیکن نئی تحقیق کی روشنی میں ایسا محض 28 اور 24 ملین سال قبل ہوا تھا۔

معروف سائنسی تحقیقی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے ملنے والی جانوروں کی ایک تب تک نامعلوم قسم کی جزوی کھوپڑی کے جینیاتی مطالعے سے پہلی مرتبہ یہ سمجھنا بھی ممکن ہو گیا کہ حیوانوں کی ’اولڈ ورلڈ مونکی‘ نامی قسم کو کس دور میں کس رفتار سے نسلی ارتقاء کے عمل سے گزرنا پڑا تھا۔

Zwei Hominiden, menschliche Entwicklung und Evolution
انسانوں کی حیوانی نسلوں پر مشتمل مشترکہ گروپ کو ہومینائڈز کہا جاتا ہےتصویر: AP

اس تحقیقی منصوبے کی قیادت کرنے والے امریکہ کی مشیگن یونورسٹی کے ایک پروفیسر ولیم سینڈرز کا کہنا ہے کہ بندروں اور انسانوں کے مشترکہ اجداد کے ناپید ہو جانے کے عرصے سے متعلق نئے عصری شواہد یہ تو واضح کر دیتے ہیں کہ ان دونوں طرح کے حیوانوں کے اپنے اپنے مخصوص اجداد کا نسلی وجود کس دور میں ممکن ہوا تھا۔ تاہم یہ دریافت اہم ہونے کے باوجود اس حقیقت پر اثر انداز نہیں ہو سکتی کہ سائنسدانوں کے بقول نسل انسانی کی ابتداء کیسے ہوئی تھی۔

ماہرین نے سعودی عرب سے ملنے والی قدیم حیوانی کھوپڑی کا مطالعہ کر کے جانوروں کی تب تک نامعلوم اس نسل کو سعدانیئس (Saadanius) کا نام دیا ہے۔ یہ حیوانی کھوپڑی گزشتہ برس مشیگن یونیورسٹی کے ایک محقق کو سعودی عرب میں ارضیاتی سروے کے محکمے کی ایک ٹیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے الحجاز نامی صوبے سے ملی تھی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں