1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلیک لسٹ امریکی شہری دوبارہ پاکستان کیسے داخل ہوا؟

عاطف بلوچ7 اگست 2016

پاکستان میں ایک ایسے امریکی شہری کو گرفتار کیا گیا ہے، جو جاسوسی کے الزام کے تحت ایک برس قبل نہ صرف ملک بدر کیا گیا تھا بلکہ اسے بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Jctk
Screenshot The News Tribe Matthew Craig Barrett
تصویر: TheNewsTribe.com

امریکی خبر رساں ادارے اے اپی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کے وفاقی خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے میتھیو کریگ بریٹ کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس امریکی شہری کو سن دو ہزار گیارہ میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ مبینہ طور پر حساس تنصیبات کی جاسوسی کر رہا تھا۔

حکام نے بتایا ہے کہ اس امریکی شہری کو پاکستان میں دوبارہ آنے پر حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کے ان اہلکاروں کے خلاف بھی قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، جنہوں نے میتھیو کو ایئر پورٹ سے کلیئر قرار دیا تھا۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان سرفراز حسین نے میتھیو بریٹ کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس امریکی شہری کو امیگریشن سیل منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ حقائق جاننے کے لیے تحقیقاتی عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو ممنوعہ افراد کی فہرست میں شامل کر لیا جائے تو اس معاملے کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔

اے پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ 33 سالہ بریٹ کو جولائی سن دو ہزار گیارہ میں فتح جنگ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جس مقام سے بریٹ کو پکڑا گیا تھا، وہ خفیہ عسکری تحقیق کے حوالے سے انتہائی حساس علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق جب اسے حراست میں لیا گیا تھا، اس سے قبل وہ چار سال سے پاکستان میں مقیم تھا۔ اس نے ایک پاکستانی خاتون سے شادی کی تھی اور اس کے دو بچے بھی ہیں۔ بریٹ ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ وہ کسی غیرقانونی کارروائی میں ملوث ہوا۔

اس امریکی شہری کے بقول وہ امریکا اور پاکستان کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کی نذر ہوا تھا اور اس نے جاسوسی نہیں کی تھی۔ تاہم اسے دو ہزار گیارہ میں پاکستان سے ڈی پورٹ کرتے ہوئے اس کے ملک میں دوبارہ داخلے کو ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔

سرفراز حسین نے ہفتے کے دن میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریٹ نے ہیوسٹن میں واقع پاکستانی قونصل خانے سے ویزا حاصل کیا اور اسلام آباد پہنچنے پر وہ ایئر پورٹ سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔

بریٹ کی گرفتاری کے بعد فیڈرل انوسٹی گیشن اٹھارٹی (ایف آئی اے) کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے پی کو بتایا ہے کہ عدالت نے بریٹ کو تین دن کے لیے ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا ہے تاکہ اس سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔

بتایا گیا ہے کہ بریٹ اس مرتبہ پاکستان میں ایک ماہ کے لیے قیام کا خواہاں تھا جبکہ اس کی سفری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ اس نے اپنے اس دورے کا مقصد اپنی فیملی سے ملاقات بتایا تھا۔ اس دوران وہ صرف اسلام آباد میں ہی قیام کرنا چاہتا تھا۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان کرسٹوفر سنائپیز نے بتایا ہے کہ ’پرائیوسی ایکٹ‘ کے تحت وہ کسی امریکی شہری کے بارے میں اس کی رضا مندی کے بغیر معلومات عام نہیں کر سکتے ہیں۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان سرفراز حسین کے مطابق بریٹ کے دوبارہ پاکستان میں داخلے کے حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور معلوم کیا جائے گا کہ بلیک لسٹ قرار دیے جانے کے باوجود وہ کس طرح پاکستان میں داخل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد اسلام آباد ایئر پورٹ کے آٹھ امیگریشن اہلکار معطل کر دیے گئے ہیں۔