1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: کابینہ نئی لیکن چہرے پرانے

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ 12 جنوری 2016

مری معاہدے کے تحت اقتدار سھنبالنے والی بلوچستان کی مخلوط حکومت نے نئی کابینہ تشکیل دے دی ہے جس میں شامل بارہ وزراء اور پانچ مشیروں نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hc4o
Pakistan Quetta Belutschistan Kabinett schwört Eid
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

حلف برداری کی سادہ مگر پر وقار تقریب گورنر ہاؤس کوئٹہ میں منعقد ہوئی جہاں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا۔ نئی کابینہ میں حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے تین، اتحادی جماعتوں، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے چار، چار جبکہ مسلم لیگ ق کا ایک وزیر شامل ہیں۔

حلف اٹھانے والے وزراء میں سردار محمد اسلم بزنجو، میر مجیب الرحمان محمد حسنی، رحمت بلوچ اور محمد خان شاہوانی کا تعلق نیشنل پارٹی جبکہ سردار چاکر سرفراز ڈومکی، میر سرفراز بگٹی، نواب چنگیز مری کا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے۔ کابینہ کے دیگر شامل وزراء میں جعفر خان مندوخیل کا تعلق مسلم لیگ قاف جبکہ نواب ایاز جوگیزئی، عبدالرحیم زیارتوال، سردار مصطفی ترین اور ڈاکٹر حامد خان اچکزئی کا تعلق اتحادی جماعت پشتونخواء ملی عوامی پارٹی سے ہے۔

تقریب کے دوران پانچ صوبائی مشیروں نے بھی حلف اٹھایا ہے جن میں در محمد ناصر, سردار رضا بڑیچ احمد جان اور محمد خالد لانگو شامل ہیں۔ نئی کابینہ کی تشکیل کے دوران اتحادی جماعتوں میں ایک بار بھر اختلافات نے بھی جنم لیا ہے اور اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے ارکان نے بلوچستان اسمبلی میں آزاد بینچوں پر بیٹھنے کا اعلان کیا ہے۔

رکن بلوچستان اسمبلی اور سابق اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے بقول ق لیگ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے آزاد بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ صوبائی رہنماؤں کی مشاروت سے کیا ہے۔

Pakistan Quetta Belutschistan Nawab sana u Allah
بلوچستان کے نو منتخب سینئر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوالتصویر: DW/A. Ghani Kakar

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’نئی کابینہ میں شامل ہونے والے ہمارے رکن اسمبلی جعفر مندوخیل نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔ کابینہ میں شمولیت سے قبل انہیں پارٹی سے مشاورت کرنی چاہیے تھی۔‘‘
ق لیگ نے بلوچستان اسمبلی میں اپنے پارلیمانی لیڈر جعفر مندوخیل کو پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے بھی ہٹا دیا ہے اور عبدالقدوس بزنجو کو پارٹی کانیا پارلیمانی لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔

نئی کابینہ کی تشکیل کے دوران حکمراں جماعت مسلم لیگ ن میں بھی اختلافات سامنے آئے ہیں جس کے باعث مرکزی قیادت نے مداخلت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ نئی کابینہ میں ن لیگ کے وزراء کو دو مرحلوں میں شامل کیا جائے گا۔
کابینہ میں شامل نومنتخب وزیر عبدالرحیم زیارتوال کے بقول نو منتخب وزراء پر پارٹی کو پہلے ہی الاٹ کئے گئے ہیں اور اس کی تقسیم ہر پارٹی کی اپنی صوابدید پر ہو گی۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہم نے جمہوری عمل کو تقویت دینے کے لئے ہمیشہ بھر پور کردار ادا کیا ہے۔ صوبائی مخلوط کابینہ میں شامل اکثر وزراء وہی ہیں جو پچھلی کابینہ کا حصہ تھے۔ بلوچستان کی ترقی ہماری ترجیہات میں شامل ہے اور صوبائی مخلوط حکومت اس حوالے سے بھرپور کردار ادا کرے گی۔

بلوچ دانشور اور سیاسی امور کے ماہر عبدالحکیم بلوچ کے بقول بلوچستان کی نئی مخلوط کابینہ میں چونکہ سارے پرانے چہرے شامل کئے گئے ہیں، اس لئے ان سے صوبے میں کسی خاص تبدیلی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’بلوچستان کے حالات پیچیدہ اور گھمبیر ہیں۔ آپ دیکھیں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر خراب ہو گئی ہے۔ سیاسی صورتحال میں جو استحکام سامنے آیا نئے سال کے اغاز میں ہی اس میں خرابی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ نئے وزیر اعلیٰ کو بہت چیلنجز کا سامنا کرنا ہو گا۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کے دوران اس بات کا بھی خیال رکھنا ضروری تھا کہ نو منتخب وزراء گزشتہ اڑھائی سالوں میں کیا کارکردگی پیش کر سکے ہیں۔‘‘

حکیم بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حالات میں بہتری اور صوبے کی پسماندگی دور کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو قدم آگے بڑھانا ہو گا تاکہ احساس کمتری سے دوچار اس صوبے کو مزید کشیدگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔