بزرگ جرمن خاتون کی لاش پندرہ ماہ تک بستر میں پڑی رہی
23 دسمبر 2015کاسل سے بدھ تئیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں مقامی اہلکاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اکیلی رہنے والی اس پینشن یافتہ خاتون کا انتقال 2014ء کے موسم گرما میں کسی وقت ہوا تھا اور اس کی لاش گزشتہ ماہ کے آخر میں اس کے گھر سے ملی۔ پولیس کے بقول اس خاتون کا انتقال بظاہر بڑھاپے کے باعث قدرتی وجوہات کی بنا پر ہوا اور قانونی حوالے سے اس موت کو مشکوک نہیں سمجھا جا رہا۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ یہ خاتون وفاقی صوبے ہَیسے کے شہر کاسل کے نواح میں لوفَیلڈن کے مقام پر کرائے کے ایک فلیٹ میں رہتی تھی اور اس کی عمر 87 برس تھی۔ طبی قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس لاش کی حتمی شناخت کا عمل اگلے سال جنوری کے مہینے میں پورا ہو سکے گا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ اس خاتون کی لاش اس کے گھر میں بستر سے اس وقت ملی، جب اس کے فلیٹ سے ملحقہ ایک دوسرے فلیٹ میں نل کا پانی خارج ہونے کے واقعے کے باعث ہونے والے نقصان کی چھان بین کرتے ہوئے اس خاتون کے فلیٹ کا دروازہ کھولا گیا۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس خاتون کی موت کے بعد شروع کے چند ہفتوں کے دوران اس گھر سے لاش کے گلنے سڑنے کے عمل کی وجہ سے یقیناﹰ بو آتی رہی ہو گی تاہم اس عمارت میں رہنے والے کسی بھی مکین نے یہ بو محسوس نہ کی۔
ایک اور وجہ جس کے باعث کسی کو بھی اس خاتون کی موت کا علم نہ ہو سکا، یہ رہی کہ اس خاتون کی پینشن حسب معمول ہر مہینے اس کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہوتی رہی تھی اور اس اکاؤنٹ سے ہر مہینے خود بخود اس کے گھر کا کرایہ بلڈنگ کی مالک کمپنی کو ادا ہوتا رہا تھا۔