1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانیہ میں ریلوے ہڑتال، کاروبار زندگی مفلوج

23 جون 2022

برطانیہ میں ریلوے کے ملازمین کی مکمل ہڑتال نے غیر معمولی بحرانی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ ریلوے یونین کے سرکردہ نمائندوں، ٹرین آپریٹننگ کمپنیوں اور حکومت سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4D85w
England London | Streik der Bahnangestellten
تصویر: Alberto Pezzali/AP/picture alliance

انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں مسافروں کو بہت بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لندن میں انڈر گراؤنڈ یا زیر زمین چلنے والی ٹرینوں کی بھی ہڑتال شہر کے معمولات زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کا سبب بنی ہے۔ ایک طرف برطانوی عوام مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب ریلوے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔

عوام کے گوناگوں مسائل

دنیا بھر میں اس وقت ایندھن کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ، مہنگائی اور اقتصادی بحران سے بڑے بڑے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح برطانیہ میں بھی خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ عوام کو غربت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بہت سے گھرانوں کا بجٹ تباہی کے دھانے تک پہنچ چُکا ہے۔ ایسے میں ریلوے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کو پورا نہ کرنے کی وجہ حکومت یہ بتا رہی ہے کہ ایسا کرنے سے ملک میں مہنگائی مزید بڑھے گی۔

جرمنی: ڈوئچے بان کا ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر کا اعتراف

ہڑتال کی صورتحال

ریلوے یونینز نے تمام بڑے، چھوٹے ریلوے اسٹیشنوں کے ارد گرد دھرنے دیے ہیں۔ رواں ہفتے کے دوسرے دن بھی ہڑتال پُرزور طریقے سے جاری ہے۔ ریلوے یونینز نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر اتفاق نہ ہوا تو اس طرح کے مزید اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔ برطانوی ریلوے، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ ورکرز ایسوسی ایشن RMT کے سکریٹری جنرل مک لنچ نے بی بی سی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ''ہم کمپنیوں کے ساتھ ہر چیز کے بارے میں بات چیت جاری رکھیں گے اور اب تک کی جانے والی تمام پیشکش کا جائزہ لیں گے اور پھر مزید اقدامات اٹھانے کے بارے میں سوچیں گے۔‘‘ مک لنچ کا مزید کہنا تھا، ''اگر کوئی تصفیہ نہیں ہوتا تو ہڑتال اپنے تیسرے دن یعنی سنیچر کو بھی جاری رہے گی۔ مذاکرات گرچہ جاری ہیں لیکن تیسرے روز کی ہڑتال کا منصوبہ تیار ہے۔‘‘

 

UK Bahnstreiks in London
لندن: ریلوے نظام درھم برھمتصویر: Tim Ireland/Xinhua/picture alliance

اطلاعات کے مطابق تیسرے روز کی مجوزہ ہڑتال میں شمولیت کے لیے دیگر صنعتی ادارے بھی تیار ہیں۔ تمام مزدور یونینز نے کہا ہے کہ اس سال کا موسم گرما ''عدم اطمینان‘‘ کا موسم ثابت ہو سکتا ہے۔

حکومتی موقف

لندن حکومت ان ہڑتالوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہڑتالوں کا یہ سلسلہ اصل مقصد کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔ سب سے زیادہ نقصان کم آمدنی والے باشندوں کو پہنچ رہا ہے کیونکہ ان کا انحصار پبلک ٹرانسپورٹ پر ہوتا ہے۔ یہ لوگ 'ہوم آفس‘ یا گھر سے کام نہیں کر سکتے۔

ٹائلٹ پیپر خریدیں یا میدہ؟ یورپی باشندوں پر جنگ کا خوف طاری

جمعرات کو شام تک ملکی وزراء کی طرف سے متعلقہ قانون میں تبدیلیوں کے اعلان کی توقع ہے۔ امید ہے کہ یہ ایک ایسا قانون پیش کریں گے جو عارضی طور پر کام کرنے والوں کے لیے آسانی کا سبب ہو گا اور اس سے ہڑتال کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ بزنس سکریٹری کواسی کوارٹنگ کے مطابق، ''عوامی خدمات اور کاروبار کو روک کر ٹریڈ یونینز ایک بار پھر ملک سے تاوان حاصل کرنا چاہ رہی ہیں۔ ہم جس صورتحال سے دوچار ہیں وہ ہرگز پائیدار نہیں۔‘‘

کوارٹنگ کا مزید کہنا تھا، ''1977 ء کی دہائی کی ان پابندیوں کو منسوخ کرنے سے  ہنر مند افراد  تک تیز رفتاری سے پہنچنے کی آزادی مل جائے گی۔ اس طرح لوگوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے معمولات زندگی آگے بڑھانے کا موقع ملے گا اور معیشت  بھی حرکت کرتی رہے گی۔‘‘

ک م/ ع ا) روئٹرز(