1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی وزیر اعظم کا دورہ مشرق وسطی

2 نومبر 2008

گورڈن براون نے اپنے چار روزہ دورہ مشرق وسطی کے دوران سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں سعودی فرما رواں شاہ عبداللہ سے ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Fm4o
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کے دوہ مشرق وسطی کی دوسری منزل قطر ہے۔تصویر: AP

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے دو سو پچاس بلین ڈالر کے بیل آؤٹ یا امدادی پیکج میں حصہ ڈالیں۔

گورڈن براؤن چار روزہ خلیجی ریاستوں کے دورے پہلی منزل سعودی عرب رہی جہاں براؤن نےسعودی فرما رواں شاہ عبداللہ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تیل پیدا کرنے والے خلیجی ممالک موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے بھر پور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اپنے اشتراکی فنڈ میں مزید ہزاروں ارب ڈالر درکار ہیں۔ براون کے مطابق یہ فنڈ ایسے ممالک کی امداد کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے جن کی معییشی حالت موجودہ مالیاتی بحران کے باعث غیر مستحکم ہو چکی ہے۔

واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ پہلے ہی ہنگری، یوکرائن اور آئس لینڈ کو امداد دینے کا اعلان کر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گورڈن براون نے سعودی فرما رواں سے تیل کی پیدوار میں کمی نہ کرنے پر زور دیا ہے تاکہ تیل کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ نہ ہو۔ برطانوی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں جی ٹوئنٹی کی واشنگٹن ملاقات میں سعودی عرب ایک اہم کردار ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براون کے اس دورہ مشرق وسطی میں ان کے ہمراہ یورپی یونین کے سابقہ کمشنر برائے تجارت منڈلسن اور برطانوی سیکریٹری توانائی ایڈ ملی بینڈ سمیت ستائیس برطانوی تاجروں کا ایک وفد بھی ہے۔

ریاض میں تاجر رہنماؤں سے ایک ملاقات میں برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ دوسرے ممالک کو مالی امداد فراہم کرنا خلیجی ریاستوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خلیجی ریاستوں کو عالمی مالیاتی فنڈ،آئی ایم ایف میں اہم کردا ادا کرنا چاہیے۔

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن مالیاتی بحران کے حل کے لیے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور آئی ایم ایف کے سربراہ ڈومینک سٹراس کہان سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔