1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

+++ برطانوی انتخابات - لائیو اپ ڈیٹس +++

شمشیر حیدر
9 جون 2017

برطانوی پارلیمانی انتخابات کے اب تک کے نتائج کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی جیت کی جانب گامزن ہے لیکن حکومت تشکیل دینے کے لیے پارلیمانی اکثریت کا حصول مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ ملک میں ’معلق پارلیمان‘ تشکیل پانے کے امکانات ہیں۔

https://p.dw.com/p/2eMs3
Infografik UK Wahlen 2017 Hochrechnung 07:30 ENG

تمام معلومات وسطی یورپ کے موسم گرما کے معیاری وقت (CEST) کے مطابق ہیں

- MORI پول کے مطابق ٹریزا مے کی کنزرویٹیو پارٹی نے دیگر تمام جماعتوں سے زیادہ پارلیمانی نشستیں حاصل کی ہیں۔ تاہم یہ جماعت حکومت سازی کے لیے درکار پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے سے قاصر رہی ہے۔

- ایگزٹ پول کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی 318 نشستیں حاصل کر پائے گی جب کہ پارلیمانی اکثریت کے لیے 326 نشستیں درکار ہیں۔ لیبر پارٹی 267، اسکاٹش نیشنل پارٹی 32 جب کہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی 11 پارلیمانی نشتیں حاصل کر سکتی ہے۔ گرین پارٹی اپنی ایک سیٹ برقرار رکھ سکتی ہے جب کہ باقی تمام جماعتیں کل ملا کر اکیس نشستیں حاصل کر پائیں گی۔

- اگر یہ پیشین گوئیاں درست ثابت ہوتی ہیں تو وزیر اعظم مے کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ہو گا۔ مے نے ان انتخابات کا اعلان اپنی جماعت کی پوزیشن مزید مستحکم بنانے کے لیے کیا تھا۔

09:42 اسکائی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پارلیمانی اکثریت کھو دینے کے بعد ٹریزا مے نے شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک یونیئنسٹ پارٹی (ڈی یو پی) سے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ ڈی یو پی نے دس نشستیں حاصل کر رکھی ہیں اور ان کی مدد سے کنزرویٹیو پارٹی پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔

08:42 بی بی سی سے وابستہ صحافی لاؤرا کونسبرگ کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔

07:32 برطانوی انتخابات میں پارلیمان کی کل 650 نشستوں میں سے کم از کم دو سو نشتوں پر خواتین براجمان ہوں گی۔ برطانوی پارلیمان میں خواتین ارکان کی تعداد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہو گا۔ گزشتہ انتخابات کے دوران 196 خواتین پارلیمان کی رکن منتخب ہونے میں کامیاب رہی تھیں۔

07:10 برطانوی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت پارلیمانی اکثریت حاصل نہیں کر پائی ہے اور انتخابی نتائج ’معلق پارلیمان‘ کی صورت میں سامنے آئے ہیں۔

06:43 جی پی مورگن سے منسلک اقتصادی امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ برطانوی انتخابات میں کسی بھی جماعت کی واضح جیت نہ ہونے کے بعد برطانیہ کو یورپی یونین سے بریگزٹ مذاکرات ملتوی کر دینا چاہییں۔

05:44 ایگزٹ پول اندازوں میں کنزرویٹیو پارٹی کے پارلیمانی اکثریت حاصل نہ کر سکنے کی خبروں کے بعد ٹریزا مے سے مستعفی ہونے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ بی بی سی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مے کے لیے اپنا عہدہ برقرار رکھنے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔

05:15 اسکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہ نکولا سٹرجن نے اسکاٹ لینڈ میں اپنی پارٹی کی کارکردگی کو ’مایوس کن‘ قرار دیا ہے۔ سٹرجن کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ مجموعی طور پر برطانیہ بھر کے انتخابی نتائج موجودہ وزیراعظم مے کے لیے ’تباہ کن‘ ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’مے نے ان انتخابات کا اعلان واضح طور پر اس سوچ کے ساتھ کیا تھا کہ وہ اپوزیشن کی جماعتوں کو کچل دیں گی اور سب کو پچھے چھوڑ کر پارلیمان میں بھاری اکثریت حاصل کر پائیں گی۔ اب ان کی پوزیشن انتہائی مشکل ہو چکی ہے۔‘‘

04:40 ایگزٹ پول اندازوں کے مطابق کینٹبری میں لیبر پارٹی جیت رہی ہے۔ یہ جیت غیر معمولی اہمیت کی حامل ہو گی کیوں کہ اس علاقے سے گزشتہ سو برسوں کے دوران کنزرویٹیو پارٹی جیت رہی تھی۔

04:30 یورپی یونین کی مخالفت کرنے والی جماعت ’یوکِپ‘ کے رہنما پال نوٹال بوسٹن سے اپنی سیٹ جیتنے میں ناکام رہے ہیں۔ اندازوں کے مطابق اس جماعت کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہو پائے گی۔

04:23 ٹریزا مے اپنی نشست جیتنے کے بعد حامیوں سے خطاب کرنے کے لیے پہنچیں تو ان کے چہرے پر سنجیدگی دکھائی دے رہی تھی۔ مے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو اس کڑے وقت میں ’استحکام‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب میں یہ بھی کہا ہے ابھی حتمی خدوخال کا تعین باقی ہے۔ مے نے حامیوں سے حتمی نتائج کا انتظار کرنے کی اپیل کی۔ ان انتخابات کے غیر یقینی نتائج کی خبروں کے ساتھ ہی برطانوی پاؤنڈ کی قیمت میں 1.7 فیصد کمی بھی واقع ہوئی۔

04:14 لیبر پارٹی کے سربراہ اپنی نشست جیت گئے ہیں۔ جیت کے بعد انہوں نے وزیراعظم مے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا مینڈیٹ کھو چکی ہیں۔