1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدھ قوم پرستی کی آگ میں جلتا میانمار اور پوپ کا دورہ

عاطف توقیر
24 نومبر 2017

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس آئندہ ہفتے پہلی مرتبہ میانمار جانے والے ہیں۔ ان کا یہ دورہ اس اعتبار سے انتہائی اہم ہے کہ اس وقت میانمار میں بدھ قوم پرست جذبات انتہائی زوروں پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/2oAqf
Vatikan Symposium Nuklearwaffen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. L'Osservatore

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوپ فرانسِس اپنے اس دورے میں بین المذاہب مکالمت اور مفاہمت کا پیغام عام کریں گے۔

سخت گیر خیالات کے حامل بدھ بھکشوؤں کا ایک گروپ حالیہ کچھ برسوں سے مسلسل اسلام سے خطرات کے نعرے بلند کر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں میں مصروف رہا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ان بدھ بھکشوؤں کی کارروائیاں اس قدر جارحانہ رہی ہیں کہ انہیں ’بدھ دہشت گردی‘ تک کے القابات سے پکارا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش سے روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی، معاہدہ طے

میانمار میں نسلی عصبیت کی پالیسی ختم کی جائے، ایمنسٹی

روہنگیا بحران: ’اس سفاکی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا‘

رواں برس اگست میں ملکی فوج نے راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف عسکری کارروائی کا آغاز کیا، تو ملک کے مختلف علاقوں میں ان سخت گیر خیالات کے حامل بدھ بھکشوؤں کی جانب سے عسکری کریک ڈاؤن کے حق میں مظاہرے بھی کیے جاتے رہے۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ایسے گروپوں کی مقبولیت میں حالیہ کچھ عرصے میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ راکھین میں جاری عسکری کارروائی کے نتیجے میں چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

اسی تناظر میں میانمار کی حکومت کو اقوام متحدہ، امریکا اور عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جب کہ اس کے جواب میں میانمار میں داخلی سطح پر سخت گیر موقف کی حامل آوازوں کو مزید پذیرائی ملی ہے۔

ایک بدھ قوم پرست گروپ سے تعلق رکھنے والے بھکشو اوتاما کے مطابق، ’’ہمارے خیالات کو اب ملکی آبادی کی ایک بڑی اکثریت کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔‘‘

ینگون میں ایک بدھ مندر میں اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے اوتاما نے بتایا کہ مسلمانوں سے میانمار کو شدید خطرات لاحق ہیں کیوں کہ وہ ’پوری قوم کو نگلنا‘ چاہتے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اس سلسلے میں مختلف بدھ رہنما نادرست اعداد و شمار کا استعمال کر کے خوف کی فضا پیدا کر رہے ہیں۔ اوتاما نے کہا، ’’پچاس سال پہلے میانمار میں فقط 12 فیصد مسلم آباد تھے، جب کہ اب یہ تعداد 38 فیصد ہو چکی ہے۔‘‘

تاہم میانمار کے حکومتی اعداد و شمار اور مردم شماری کے نتائج کے مطابق میانمار میں کل آبادی کا پانچ فیصد سے بھی مسلم باشندوں پر مشتمل ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کے لیے بھارتی زمین بھی تنگ ہوتی ہوئی

پوپ فرانسِس اگلے ہفتے میانمار کے بعد بنگلہ دیش بھی جائیں گے۔ یہ بات اہم ہے کہ اس وقت میانمار سے تعلق رکھنے والے قریب گیارہ لاکھ روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش میں مختلف مہاجر بستوں میں مقیم ہیں، جن میں سے قریب نصف رواں برس اگست کے بعد یہاں پہنچے ہیں۔

ینگون میں پوپ فرانسِس کیتھولک برادری سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد کے اجتماع سے خطاب کریں گے جب کہ وہ میانمار کی نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کے ساتھ ساتھ فوجی سربراہ مِن آؤنگ ہلائنگ سے بھی ملیں گے۔