1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحيرہ ايجيئن کے جزائر پر مہاجرين کی تعداد قريب دس ہزار

عاصم سلیم
6 جون 2017

گزشتہ برس مارچ ميں ترکی اور يورپی يونين کے درميان طے پانے والی ڈيل کے بعد مہاجرين کی ترکی سے يونان آمد اگرچہ کافی محدود ہو گئی ہے تاہم مشرقی يورپ ميں سرحدی بندشوں کے سبب ہزارہا تارکين وطن اب بھی يونان ميں پھنسے ہوئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2eAy8
Mittelmeer - Flüchtlinge - Boot
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou

مئی 2017ء کے اختتام پر ترکی اور يونان کے درميان بحيرہ ايجيئن ميں موجود جزائر خيوس، کوس اور ساموس پر تارکين وطن کی مجموعی تعداد 9,170 تھی جب کہ سال کے آغاز پر يہ تعداد 11,078 تھی۔ مقامی پوليس کے اعداد و شمار کے مطابق مئی ميں ان تينوں جزائر پر تقريباً دو ہزار مہاجرين اور پناہ گزينوں کی آمد ريکارڈ کی گئی۔ سال کے آغاز سے اب تک 6,142 تارکين وطن ايجيئن جزائر پر پہنچ چکے ہيں، جن ميں سے 1,859 ليسبوس پر پہنچے، 2,876 خيوس پر اور 1,407 ساموس پر پہنچے۔ دريں اثناء آٹھ ہزار سے زائد تارکين وطن يہ جزائر چھوڑ بھی چکے ہيں۔ ان ميں کچھ کو سياسی پناہ ديے جانے کے بعد يونان کے ديگر حصوں ميں منتقل کر ديا گيا، کچھ کو ترک، يورپی ڈيل کے تحت واپس ترکی بھيج ديا گيا اور کچھ رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک واپس چلے گئے۔

ترک کوسٹ گارڈز کے مطابق صرف مئی کے ماہ ميں ستائيس ايسی کشتيوں کو روک کر واپس روانہ کر ديا گيا، جن پر غير قانونی تارکين وطن سوار تھے اور یہ کشتیاں يورپ کے سفر پر گامزن تھيں۔ نتيجتاً بارہ سو سے زائد مہاجرين کو ترکی ميں قائم مہاجر کيمپوں ميں منتقل کيا گيا۔ مجموعی صورت حال پر نظر ڈالی جائے تو سن 2017 کے پہلے پانچ ماہ ميں ايک سو بيس مختلف واقعات ميں ترکی سے يونان کے ليے روانہ ہونے والی غير قانونی تارکين وطن کی کشتيوں کو بحيرہ ايجيئن سے واپس ترکی بھيج ديا گيا، جس کے نتيجے ميں تقريباً پانچ ہزار تارکين وطن متاثر ہوئے۔ ايسی کارروائيوں کے نتيجے ميں انسانوں کے بتيس اسمگلروں کو گرفتار بھی کيا جا چکا ہے۔