1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحيرہ ايجيئن ميں ايک اور سانحہ: بياليس مہاجرين ہلاک

عاصم سليم22 جنوری 2016

پناہ گزينوں کی ترکی سے يونان جانے والی دو مختلف کشتياں ڈوبنے کے نتيجے ميں کم از کم بياليس پناہ گزين ہلاک جبکہ درجنوں لاپتہ ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1HiUL
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak

مقامی کوسٹ گارڈز کے مطابق يہ افسوسناک واقعات ترکی اور يونان کے درميان بحيرہ ايجيئن ميں بائيس جنوری کو دو يونانی جزائر کے قريب پيش آئے۔ ہلاک ہونے والوں ميں سترہ بچے بھی شامل ہيں۔

کشتی ڈوبنے کے ايک حادثے ميں بچ جانے والوں نے بتايا کہ لکڑی کی ايک کشتی پر درجنوں افراد سوار تھے کہ کشتی کالولمنوس کے جزيرے کے قريب ڈوب گئی۔ يہ چھوٹا سا جزيرہ ترکی کے ساحل کے قريب واقع ہے۔ کوسٹ گارڈز چھبيس افراد کو بچانے ميں کامياب رہے جبکہ اب تک چونتيس افراد کی لاشيں برآمد کر لی گئيں ہیں۔ تاحال يہ واضح نہيں ہو سکا ہے کہ حادثے کی وجہ کيا تھی۔ کوسٹ گارڈز نے اسے مہاجرين کے بحران ميں حاليہ مہينوں کا سب سے خونريز واقعہ قرار ديا ہے۔

دريں اثناء ترکی ہی کے ساحل کے قريب واقع ايک اور يونانی جزيرے فارماکونسکی پر بھی ايک کشتی ڈوبنے کے نتيجے ميں دو خواتين اور چھ بچوں کے ڈوبنے کی تصديق ہو چکی ہے۔ ان پناہ گزينوں کی لکڑی کی کشتی رات گئے پتھروں سے ٹکرانے کے سبب ڈوب گئی تھی۔ مقامی کوسٹ گارڈز نے مطلع کيا ہے کہ اس دوران تقريباً چاليس پناہ گزين قريبی ساحل تک تير کر اپنی جانيں بچانے ميں کامياب رہے۔

يونانی شپنگ منسٹری کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے، ’’گزشتہ رات ايک مرتبہ پھر بے رحم انسانی اسمگلروں نے درجنوں پناہ گزينوں، بشمول خواتين اور بچوں، کو خطروں سے بھرے اور سمندری سفر کے ليے نا مناسب کشتيوں پر سوار کر ديا۔‘‘

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کےمطابق بحيرہ روم ميں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کے سبب يہ اب تک کا سب سے جان ليوا جنوری کا مہينہ ہے۔ ادارے کے ترجمان جوئل ملمان کے مطابق تازہ ترين واقعے کے بعد مشرقی بحيرہ روم والے روٹ پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو سو سے تجاوز کر چکی ہے۔

دوسری جانب سمندری راستوں کے ذريعے يورپ تک پہنچنے والوں کی تعداد جنوری ميں اب تک سينتيس ہزار تک پہنچ چکی ہے، جو سن 2014 اور سن 2015 ميں ماہ جنوری ميں يورپ پہنچنے والوں کی مجموعی تعداد سے چھ گنا زيادہ ہے۔ عام طور پر جنوری خراب موسم کے سبب اس طرح کے سفر کے ليے موزوں ترين مہينہ نہيں۔