1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باویریا کے صوبائی الیکشن

28 ستمبر 2008

جرمن چانسلر اینگلا میرکل کی پارٹی کی ہم خیا ل جماعت بویریا کے انتخابات میں پچھلی پانچ دہائیوں پر محیط برتری کھوچکی ہے۔

https://p.dw.com/p/FQay
تصویر: picture-alliance/ dpa

جنوبی جرمن صوبےباویریا میں آج ریاستی انتخابات ہوئے۔ جہاں طویل عرصے سے قدامت پسندوں کی جماعت CSU کی حکومت ہے۔ آج کے صوبائی الیکشن میں کل نو اعشاریہ تین (9.3) ملین ووٹروں کو حق رائے دہی کا کہا گیا تھا ، پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے بعد ابتدائی نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔

Anhaenger der CSU halten Fahnen
تصویر: AP

جرمن چانسلر اینگلا میرکل کی پارٹی کی ہم خیا ل جماعت بویریا کے انتخابات میں پچھلی پانچ دہائیوں پر محیط برتری کھوچکی ہے۔ ملکی انتخابات سے صرف ایک سال قبل صوبائی انتخابات میں CSU کی مقبولیت میں کمی اورریاست میں تبدیلی اقتدار کی سوچ، ملکی سیاسی صورتحال اور مستقبل کے منظر نامے کا خاکہ پیش کر تے نظر آرہے ہیں۔

اب تک کے نتائج کے مطابق CSU صرف تینتالیس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو پائی ہے۔ پچھلے انتخابات میں اس جماعت کو ساٹھ فیصد سے زائد ووٹ ملے تھے۔ انیس سو باسٹھ سے صوبے میں برسر اقتدار جماعت CSU کو کبھی حکومت بنانے کے لئے کسی جماعت سے اتحاد کی ضرورت نہیں پڑی تھی ۔ مگر اس بار اس پارٹی کو کسی نہ کسی دوسری جماعت کا سہارا لینا ہی ہوگا۔

Deutschland Wahlen in Bayern CSU Plakat Günter Beckstein
تصویر: AP

وفاق میں وسیع تر حکومتی اتحادمیں شامل سوشل ڈیموکریٹک جماعت کو غیر متوقع طور پر انیس فیصد ووٹ ہی ملے ۔ دو ہزار تین کے انتخابات میں بھی یہ جماعت تقریبا اتنے ہی ووٹ حاصل کر پائی تھی۔ ان انتخابات میں CSU جماعت کے خراب نتائج کابالواسطہ اثر برلن میں وفاقی حکومت پر بھی یقینا پڑے گا جہاں قدامت پسندوں کی یونین جماعتوں نے وسیع تر مخلوط حکومت قائم کر رکھی ہے مگر جس میں اگلے برس ہونے والے ملکی پارلیمانی الیکشن کے نتیجے میں تبدیلی اب یقینی سی بات ہے۔

جن دیگر سیاسی جماعتوں کو میونخ کی صوبائی پارلیمان میں نمائندگی حاصل ہوگئی ہے، اُن میں سے آزاد ووٹروں کے گروپ کو دس فیصد، فری ڈیموکریٹک پارٹی کو آٹھ فیصد اور گرینز پارٹی کو قریب نو فیصد ووٹ ملے۔ ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی نے نے فوری طور پر یہ اشارہ بھی دے دیا کہ CSU کے ساتھ مل کر اکثریتی مخلوط حکومت بنانے پر تیار ہے۔