1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بازوؤں سے محروم، ٹھوڑی سے سنوکر کھیلنے والا پاکستانی کھلاڑی

9 اکتوبر 2020

پاکستانی صوبہ پنجاب کے چھوٹے سے شہر سمندری کا رہائشی محمد اکرام پیدائشی طور پر دونوں بازوؤں سے محروم ہے۔ لیکن وہ سنوکر کا ایک کامیاب کھلاڑی ہے، حالانکہ وہ سنوکر کیو پکڑ ہی نہیں سکتا۔ محمد اکرام ٹھوڑی سے سنوکر کھیلتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3jglV
تصویر: Aamir Qureshi/AFP

بازوؤں سے محروم پاکستانی اسنوکر پلیئر

محمد اکرام نے اپنی جسمانی معذوری کے باوجود ایک ایسا کام کیا ہے، جو کوئی دوسرا انسان شاید سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ ایسے ہی ہے، جیسے کوئی ایسا انسان، جس کے دونوں بازو نہ ہوں، مگر وہ کرکٹ، ٹینس یا ہاکی کھیلنے کی کوشش کرے۔

اس وقت 32 سالہ محمد اکرام نے سنوکر کے کھیل میں اپنی موجودہ مہارت کی سطح تک پہنچنے کے لیے کئی سال تک انتھک محنت کی۔ اب وہ بہت سے ایسے کھلاڑیوں کو بھی ہرا دیتا ہے، جو اپنے دونوں بازو اور کیو استعمال کرتے ہوئے سنوکر ٹیبل پر کسی بھی جگہ پڑے ہوئے سفید بال تک پہنچ کر اسے ہٹ کر سکتے ہیں۔

ریو پیرالمپکس اداسی کے سائے میں اختتام پذیر

اس کے برعکس محمد اکرام کے لیے چیلنج یہ ہوتا ہے کہ اسے سنوکر ٹیبل پر کسی بھی جگہ پڑے ہوئے سفید بال کے ساتھ کسی بھی دوسرے رنگ کے بال کو 'پاٹ‘ کرنے کے لیے اپنی ٹھوڑی استعمال کرنا پڑتی ہے۔

'اس کھیل میں میرے جیسا شاید ہی کوئی اور کھلاڑی ہو‘

صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل سمندری میں ایک مقامی سنوکر ہال میں اپنی پسندیدہ گیم کھیلتے ہوئے محمد اکرام نے بتایا، ''جس طرح میں سنوکر کھیلتا ہوں، وہ بہت ہی مشکل کام ہے۔ اس کھیل میں میرے جیسا کھلاڑی شاید ہی کوئی ہو۔ اگر ہو، تو مجھے اس کے ساتھ میچ کھیل کر بہت خوشی ہو گی۔‘‘

Pakistan Muhammad Ikram spielt Snooker ohne Arme
تصویر: Aamir Qureshi/AFP

محمد اکرام ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا اور وہ اپنے والدین کے آٹھ بچوں میں سے ایک ہے۔ بنیادی طور پر اپنی جسمانی معذوری اور پھر اپنے والدین کی غربت کی وجہ سے وہ اسکول نہ جا سکا اور اس نے اپنا بچپن سماجی طور پر اپنی عمر کے دیگر لڑکوں سے کافی زیادہ الگ تھلگ رہتے ہوئے گزارا۔

لڑکپن میں سنوکر کھیلنے کا آغاز

محمد اکرام نے سنوکر کھیلنا اپنے لڑکپن میں شروع کیا، ''پہلے میں اکیلا ہی سنوکر یا پول کی کسی ٹیبل پر اپنی ٹھوڑی سے بال کو ہٹ کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ جب مجھے کچھ تجربہ ہو گیا اور میں نے ٹھوڑی سے ہٹ کر کے بال 'پاٹ‘ کرنا شروع کر دیے، تو پھر میں نے دوسرے کھلاڑیوں کے خلاف کھیلنا شروع کر دیا۔‘‘

پیرالمپکس نے معذوری کے بارے میں ہماری سوچ بدل دی ہے، سیباستیان کو

کئی سال تک سنوکر کھیل کر اکرام اب اتنا ماہر کھلاڑی بن چکا ہے کہ وہ اپنے آبائی شہر کے کسی بھی 'بازوؤں والے‘ اور اچھے کھلاڑی کو بھی چیلنج کر سکتا ہے۔ شروع میں اکرام کے والدین کو تشویش تھی کہ وہ ٹھوڑی سے سنوکر کھیل کھیل کر خود کو زخمی کر لے گا، اس لیے انہوں نے اس کے یہ گیم کھیلنے پر کئی سال تک پابندی بھی لگا دی تھی۔ اب لیکن وہ گزشتہ برس کے اوائل سے اکرام کو دوبارہ سنوکر کھیلنے کی اجازت دے چکے ہیں۔

یوٹیوب پر بھی ایک مشہور شخصیت

پاکستانی سنوکر کمیونٹی کی مشہور شخصیت اکرام اب پاکستانی سنوکر کمیونٹی میں ایک مشہور کھلاڑی بن چکا ہے۔ اس کی بہت سے ویڈیوز یوٹیوب پر بھی اپ لوڈ کی جا چکی ہیں اور اسے دیکھنے والے حیران ہوتے ہیں کہ وہ اپنے دونوں بازوؤں سے محروم ہونے باوجود کوئی ایسی گیم کیسے کھیل لیتا ہے، جسے بازوؤں کے بغیر کھیلنے کا کوئی عام انسان تصور بھی نہیں کر سکتا۔

لندن میں پیرا لمپکس کا آغاز

محمد اکرام نے بڑی سادگی سے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ کافی مشہور ہو چکا ہے، ''لوگ مجھے جانتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ میں کافی مشہور ہو چکا ہوں۔ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ انہوں نے میری ویڈیوز انٹرنیٹ پر دیکھی ہیں۔‘‘ سنوکر کا شیدائی یہ پاکستانی شہری تو یہ بھی نہیں جانتا کہ یوٹیوب کسے کہتے ہیں یا سوشل میڈیا کیا ہوتا ہے۔

سنوکر کھیلنے کے کوئی پیسے نہیں

سمندری سنوکر ہال کے مالک محمد ندیم کے مطابق محمد اکرام ایک 'سچا سپورٹس مین‘ ہے، جو سنوکر کا بہت اچھا کھلاڑی بھی ہے۔ محمد ندیم نے بتایا، ''اکرام جب ہمارے کلب میں سنوکر کھیلنے آتا ہے، تو ہم اس سے کوئی پیسے نہیں لیتے۔ بلکہ الٹا کئی لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اکرام ان کے خلاف کھیلے اور وہ اسے اپنے خلاف کھیلنے کے پیسے بھی دیتے ہیں۔‘‘

بیجنگ پیرالمپکس : پاکستانی ایتھلیٹ نے چاندی کا تمغہ حاصل کر لیا

پاکستان میں  معذوروں کی مجموعی تعداد

پاکستان کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان کی مجموعی آبادی کا اندازہ تقریباﹰ 220 ملین لگایا جاتا ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اگرچہ کسی بھی طرح کی جسمانی یا طبی معذوری کے شکار شہریوں کی تعداد کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں رکھا جاتا۔ چند غیر حکومتی تنظیموں کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں کسی نہ کسی قسم کی معذوری کے شکار شہریوں کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 30 ملین بنتی ہے۔

م م / ک م (اے ایف پی)