1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باجوڑ ایجنسی میں مقامی جرگے پر خودکش حملہ

6 نومبر 2008

باجوڑ ایجنسی میں ایک مقامی قبائلی جرگے پر خود کش حملے میں پندرہ افراد کے ہلاک اور کم از کم چالیس کےزخمی ہونے کی، پاکستانی حکومت نے ،تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/FoaN
پاکستانی شمال مغربی سرحدی صوبہ میں اس سے پہلے بھی قبائلی لشکروں پر شدت پسندوں کے حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔تصویر: AP

خار سے چالیس کلومیٹردور شمال مشرق میں واقع بٹمالائی علاقے میں یہ واقع اس وقت پیش آیا جب حکومت کی طرف سے تشکیل دئیے گئے ایک طالبان مخالف ’لشکر‘ کا جرگہ بیٹھا ہوا تھا۔ واضح رہے کہ خار باجوڑ ایجنسی کا سب سے بڑا قصبہ ہے۔

حکومتی پارٹی سے تعلق رکھنےوالے، باجوڑ کے رکن قومی اسمبلی اکھند زادہ چٹان نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کی عمر تیس سال تھی۔ اکھند زادہ چٹان کے مطابق حملے کے وقت جرگے میں دو سو سے زائد قبائلی موجود تھے۔ انہیں نے مزید تصدیق کی کہ خود کش حملے میں لشکر کے سربراہ فضل کریم بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے بعد، قبائلی رہنما ملک رحیم اللہ نے یہ بیان دیا تھا کہ لشکر علاقے میں موجود عسکریت پسندوں پر حملے کے لیے روانہ ہونے کو تھا کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ ان کے مطامبق بم ممکنہ طور پر سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا کیونکہ دھماکے سے قبل لشکر کے اطراف کوئی مشکوک شخص نہیں دیکھا گیا تھا۔ اب ان کے اس بیان کی تصدیق ہو گئی ہے۔

اس قبائلی ’لشکر‘ کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے اور یہ القاعدہ اور طالبان کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ پاکستان نے باجوڑ ایجسنی میں اپنی کارروائیوں کا آغاز تین ماہ قبل کیا تھا۔ اس وقت حکام نے کہا تھا کہ باجوڑ طالبان کی ایک چھوٹی سی ریاست بن چکا ہے جہاں سے عسکریت پسند افغانستان میں داخل ہورہے ہیں۔

پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق باجوڑ فوجی کارروائی میں اب تک 1500 شدت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ اس لڑائی میں 73 فوجی اور 95 شہری بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔