1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

1 دسمبر 2009

دنیا بھر میں آج ایڈز کا عالمی دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد اس انتہائی مہلک مرض کے بارے میں آگہی دینا اور عوام الناس میں ایڈز سے بچاؤ سے متعلق حفاظتی اقدامات کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/KmRM

ایڈز بلاشبہ جدید دور کا ایک خطرناک مرض ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق ہر سال ستائیس لاکھ افراد ایڈز کے وائرس HIV سے متاثر ہورہے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں میں ڈھائی کروڑ افراد اس کا شکار ہوئے جبکہ اس وقت متاثرین کی مجموعی تعداد ساڑھے تین کروڑکے قریب پہنچ چکی ہے۔

امریکہ نے ایڈز سے متعلق مختلف ممالک کو امداد کی فراہمی سمیت اپنی داخلی پالیسی میں بھی بعض تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ واشنگٹن نے اپنی عالمی پالیسی کو بطور ہنگامی طبی امداد سے بدل کر پائیدار نظام صحت کی تعمیر کے لئے امداد کی شکل میں ڈھالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

Kinder im Aids Hospiz in Addis Abeba
افریقہ میں متعدد بچے بھی ایڈز میں مبتلا ہیںتصویر: AP Photo

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے بقول اوباما انتظامیہ ایڈز کے خلاف اپنے عزم کے اظہار کے طورپر آئندہ سال سے امریکہ میں ایڈز سے متاثرہ افراد کی آمد پر عائد پابندی بھی ختم کر دےگی۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر بش کی جانب سے ایڈز سے متعلق اٹھارہ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر مالیت کے PEPFAR منصوبے میں وسیع پیمانے پر مختلف تبدیلیاں کی جائیں گی۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے بھی ایڈز کے علاج سے متعلق طبی ماہرین کو نیا مشورہ دیا ہے۔ WHO کی جانب سے جاری ایڈوائس کے مطابق ایڈز کے وائرس سے متاثرہ افراد کی anti-retroviral therapy کا آغاز، اس وقت سے کیا جاسکتا ہے جب ان کے خون میں مدافعتی نظام کی طاقت ساڑھے تین سو سیل فی کیوبک میٹر سے کم ہونے لگے۔ اس سے قبل طبی ماہرین دوسو سیل فی کیوبک میٹر تک یہ طاقت کم ہوجانے کے بعد اس تھراپی کا آغاز کرتے تھے۔

ARV کہلانے والے اس طریقہ علاج میں HIV سے متاثرہ مریض کو تین یا چار قسم کی دوائیں دی جاتی ہیں جو بیماری کو ایک حد تک قابو میں رکھتی ہیں۔

WHO کے مطابق ایڈز سے متاثرہ دودھ پلانے والی ماؤں کو بھی ARV تجویز کی جاسکتی ہے جس سے امکان ہے کہ ایڈز کا وائرس بچے میں منتقل نہیں ہوگا۔ عالمی ادارے کو امید ہے کہ یہ طریقہ کار اختیار کرنے سے ایڈز سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کو ایک صحت مند اور طویل زندگی جینے میں مدد ملے گی۔

ایڈز سے متعلق شعور میں اضافے اور علاج معالجے کی صورتحال میں بہتری کے باوجود، سال دوہزار سات میں بیس لاکھ افراد اس کا نشانہ بنے۔ ان میں بہت بڑی تعداد بچوں کی تھی۔ ایڈز کے مہلک مرض نے سب سے زیادہ جنوبی افریقہ کو متاثر کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آئندہ پانچ سالوں میں وہاں چھ لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے، یعنی ملک کا ہر تیسرا بچہ ایڈز کے باعث اپنے ماں یا باپ کو کھوچکا ہوگا۔ جنوبی افریقہ کی حکومت ابھی تک لاکھوں یتیم بچوں کی دیکھ بھال کے لئے امداد فراہم کر رہی ہے۔

Präsident Bush unterzeichnet US Global Leadership Against HIV/AIDS Act
سابق امریکی صدر جارج بش نے ایڈز سے متعلق ایک منصوبہ تشکیل دیا تھاتصویر: AP

ایڈز سے متعلق جنوبی افریقہ میں اس قدر گھمبیر صورتحال کا الزام سابق صدر تھابوایم بیکی پر بھی عائد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ملک میں anti-retroviral therapy کے نفاذ میں تاخیر برتی تھی اور اس کے مقابلے میں لیموں کے رس اور ادرک وغیرہ کے استعمال کو ترجیح دیتے رہے۔

ایڈز کے پھیلاؤ کی وجوہات میں جنسی بے راہ روی اور انجکشن کے لئے نئی سرنج کا استعمال نہ کرنا سرفہرست ہیں۔ آج ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر اس بیماری کے باعث ہلاک ہونے والوں کی یاد میں تعزیتی اور یادگاری تقریبات منعقد کی جارہی ہے۔

رپورٹ: شادی خان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں