1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایپک اجلاس: اوباما کی پھر چین پر تنقید

13 نومبر 2010

امریکی صدر باراک اوباما نے ایپک کے اجلاس میں بھی تجارتی عدم توازن کے حوالے سے چین کو ہدف تنقید بنایا ہے تاہم چین نے موزوں وقت پر ہی مجوزہ اصلاحات کا اپنا عزم دہرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/Q7wt
تصویر: AP

اوباما کو شکایت ہے کہ چین، کرنسی کی کم قدر اور سستی و وافر افرادی قوت کے بدولت امریکہ کو بہت کچھ برآمد کر رہا ہے جبکہ اتنی درآمدات نہیں کر رہا۔

یہی مدعا انہوں نے جاپان کے شہر یوکوہاما میں جاری ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن ایپک کے اجلاس میں اٹھایا ہے۔ اس سے قبل جی ٹوئنٹی ممالک عالمی تجارت میں توازن کے لئے ہدف مقرر کرنے کی امریکی تجویز مسترد کر چکے ہیں۔ گزشتہ روز سیول میں اختتام کو پہنچنے والی جی ٹوئنٹی کانفرنس کی اس تجویز میں بھی بنیادی طور پر چین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

چین اور امریکہ کے درمیان موجودہ تناؤ کے بادل ایپک کے اجلاس پر نمایاں طور پر چھائے ہوئے ہیں۔ باراک اوباما نے اجلاس کے افتتاح میں کہا کہ امریکی عوام کی خوشحالی اور ترقی براہ راست طور پر ایشیا سے جڑی ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ ممالک، جن کے پاس ’سر پلس‘ ہے، وہ اس ’غیر صحتمدانہ ایکسپورٹ‘ پر انحصار سے ہٹیں اور اپنی مصنوعات کے لئے ملک کے اندر منڈیاں تلاش کریں۔ امریکہ میں یہ خیال عام ہے کہ چینی بر آمدات نے ہی ان کے یہاں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔ حالیہ مڈ ٹرم انتخابات میں ڈیموکریٹس کی شکست کو بھی اسی نکتے سے جوڑا جاتا ہے۔

Flash-Galerie APEC Medvedev und Kan
جاپان کے وزیر اعظم ناؤتو کان روسی صدر دمتری میدویدیف سے ملتے ہوئےتصویر: AP

اگرچہ واشنگٹن مسلسل بیجنگ کو مورد الزام ٹھہراتا رہا ہے کہ وہ یوان کی کم قدر سے غیر منصفانہ تجارتی فوائد بٹور رہا ہے تاہم کچھ انگلیاں واشنگٹن کی جانب بھی اٹھتی ہیں کہ اس نے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے جو 600 بلین ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، وہ بھی غیر منصفانہ تجارتی فوائد کا ہی باعث بنے گا۔

چینی صدر ہوجن تاؤ نے ایپک کے اجلاس میں واضح کیا کہ وہ وقت آنے پر ہی اپنی کرنسی کی قدر کم کرنے اور متوازن تجارت کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھائیں گے۔ ہوجن تاؤ کے بقول ابھرتی منڈیوں پر ان کی صلاحیت سے بڑی ذمہ داریاں ڈالنے سے بین الاقوامی تعاون اور عالمی معیشت کا نقصان ہوگا۔

یوکوہاما میں جاری ایپک کے اِس دو روزہ اجلاس کے دوران چینی صدر اور جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان کے درمیان بھی اہم ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک کے مابین نایاب قدرتی دھاتوں ’rare earth metals کے معاملے پر تنازعہ پایا جاتا ہے۔ اسی طرح روسی صدر دمتری میدویدیف اور جاپانی وزیر اعظم کے مابین بھی دو طرفہ سیاسی تناؤ کو کم کرنے سے متعلق ایک ملاقات ہوئی ہے۔ ماسکو اور ٹوکیو کے درمیان ایک جزیرے کی ملکیت کا تنازعہ ہے۔ ایپک کے اس اجلاس کا بنیادی ایجنڈہ بین البراعظمی تجارتی تعاون کا فروغ ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں