1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایغور رہنما رابعہ قدیر کا دورہ آسٹریلیا، چین کی ناراضگی

30 جولائی 2009

جلا وطن ایغور رہنما رابعہ قدیر کے آئندہ دورہ آسٹریلیا کے حوالے سے چین نے کینبرا سے اپنی ناراصگی کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا اور چین کے تعلقات میں پہلے سے موجود کھچاؤ اب کچھ اور بڑھ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/IzTL
جلا وطن ایغور رہنما رابعہ قدیرتصویر: AP

امریکہ میں مقیم جلا وطن رہنما رابعہ قدیر ورلڈ ایغور کانگریس کی سربراہ ہیں۔ وہ اس وقت جاپان کے دورے پر ہیں جہاں سے اگلے ہفتے انہیں آسٹریلیا جانا ہے۔ ان کے دورہ جاپان کے حوالے سے چینی حکومت نے ٹوکیو سے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ بیجنگ میں چینی قیادت رابعہ قدیر کو رواں ماہ چینی صوبے سنکیانگ میں ہونے والے فسادات کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ ان فسادات میں کم از کم 190 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔

بدھ کے روز آسٹریلوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ چینی سفارت خانے نے کینبرا حکومت کو رابعہ قدیر کے اس دورے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر پہلے بھی کئی بار بات چیت ہو چکی ہے۔ تاہم آسٹریلوی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔

چین میں کان کنی کے شعبے میں کام کرنے والی آسٹریلوی کمپنی ریو ٹنٹو کے شنگھائی دفتر کے جنرل مینیجر اور آسٹریلوی شہری سٹرن ہو سمیت عملے کے دیگر افرادکی گرفتاری کے باعث بیجنگ اور کینبرا کے تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ چین نے ان افراد پر جاسوسی سمیت ملک کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

Bildreihe DPA China Xinjiang Flash Format
بین الاقوامی سطح پر ایغور تحریک کافی حد تک ان کے نام سے پہچانی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/ ZB

رابعہ قدیر آٹھ اگست کو میلبورن شہر کے فلمی میلے میں اپنی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’’محبت کی دس شرائط‘‘ کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکت کریں گی۔ میلبورن میں رابعہ قدیر کا آسٹریلیا میں ایغور نسل کے چینی باشندوں کی مقامی برادری سے خطاب بھی متوقع ہے۔

چینی حکومت رابعہ قدیر کو اس فلم فیسٹیول میں شرکت سے روکنے کی متعدد کوششیں کر چکی ہے۔ 62 سالہ رابعہ قدیر چین کی ایک جیل میں چھ سال قید کاٹنے کے بعد 2005ء میں رہا ہوئی تھیں جس کے بعد وہ امریکہ میں پناہ گزین ہو گئی تھیں اور تب سے بین الاقوامی سطح پر ایغور تحریک کافی حد تک ان کے نام سے پہچانی جانے لگی ہے۔

بدھ کے روز جاپان میں رابعہ قدیر نے سینکیانگ میں ہونے والے حالیہ فسادات کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں چینی حکومت پر الزام لگایا کہ بد امنی کے ان واقعات کے دوران سنکیانگ کے علاقائی دارالحکومت اُرمچی میں صرف ایک رات میں تقریبا دس ہزار ایغور باشندوں کوغائب کیا گیا، جن کے بارے میں ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ میں اگرچہ رابعہ قدیر کے اس دورے کو بہت اہمیت دی جارہی ہے تاہم چین اس پر اس حد تک ناراض ہے کہ عالمی ایغور کانگریس کی رہنما کے دورہء جاپان کے موقع پر چین نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’’جرائم پیشہ‘‘ قرار دیا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک