1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے لئے دروازے اب بھی کھلے ہیں: کلنٹن

10 جون 2010

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نےکہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے چوتھے دور کی منظوری کے باوجود تہران کے ساتھ مذاکرات کا راستہ بند نہیں کیا گیا ہے اور تہران کے لئے بات چیت کا دروازہ کھلا ہے۔

https://p.dw.com/p/NmaE
تصویر: picture alliance/dpa

اپنے دورہ کولمبیا کے دوران ایک بیان میں کلنٹن نے کہا کہ عالمی برادری کا ہدف ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہران کے خلاف سلامتی کونسل کی ان نئی پابندیوں کی منظوری کے بعد بھی ترکی اور برازیل ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھ سکتے ہیں۔

Sicherheitsrat
سلامتی کونسل نے اکثریتی رائے سے ایران کے خلاف پابندیوں کی قرارداد کی منظوری دیتصویر: AP

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بدھ کے روز ایران مخالف پابندیوں کے چوتھے دور کو بھی منظور کر لیا گیا۔ پابندیوں کی قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اور دس غیر مستقل اراکین نے اپنی رائے دی۔ اس قرار داد کے حق میں 12 ووٹ پڑے۔ برازیل اور ترکی نے تہران مخالف پابندیوں کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ لبنان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اس سے قبل ترکی اور برازیل نے ایران کے ساتھ کم افزودہ یورینیم کے بدلے درمیانے درجے تک افزودہ یورینیم کی ترسیل کا معاہدہ کیا تھا، تاہم واشنگٹن نے وہ معاہدہ مسترد کرتے ہوئے پابندیوں پر زور دیا تھا۔

سلامتی کونسل کی جانب سے تہران مخالف پابندیوں کی قرارداد پر ووٹنگ کے بعد سامنے آنے والی صورتحال پر کلنٹن نے صدر اوباما سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

Iran hat erfolgreich Uran angereichert Präsident Mahmoud Ahmadinedschad
ایرانی صدر نے خبردار کیا تھا کہ پابندیوں سے تہران کو جوہری پروگرام آگے بڑھانے سے روکا نہیں جا سکتاتصویر: picture-alliance/dpa

کلنٹن نےصحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ان پابندیوں کی مدد سے ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے میں بڑی حد تک مدد ملے گی تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ تہران مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔ کلنٹن کے بقول تہران کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہونا ہی پڑے گا۔

دوسری جانب ترکی اور برازیل نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کا فیصلہ ایک ’بڑی غلطی‘ ہے۔ برازیلی صدر لولا ڈی سلوا نے اپنے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ یہ پابندیاں عائد کر کے عالمی برادری نے ایک بڑا اہم موقع ضائع کر دیا ہے۔ لولا ڈی سلوا نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اب جب کہ ایران مذاکرات پر آمادہ تھا، اس وقت عالمی برادری نے اس کے خلاف پابندیاں عائد کر کے بات چیت کے دروازے کو بند کر دیا ہے۔

ترک وزیرحارجہ احمت داوت اگلو نے اپنے ایک بیان میں ان پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقرہ کی اب بھی یہی کوشش ہو گی کہ وہ گزشتہ ماہ ایران کے ساتھ ایندھن کی لین دین کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کو اس کی اصل روح کے ساتھ عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ تہران مخالف پابندیوں کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اب تہران سے مذاکرات ممکن نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تہران سنجیدہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرے تومذاکرات ممکن ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں