1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: جوہری معاہدے میں تعطل دور کرنے کا اشارہ

2 فروری 2021

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا اور ایران کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کی راہ میں حائل تعطل کو دور کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ohKh
Iran | Außenminister Mohammed Dschawad Sarif
تصویر: Russian Foreign Ministry Press Office/dpa/picture-alliance

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا اور ایران کے درمیان سن 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے کہا ہے کہ کوئی ایسا طریقہ کار ہوسکتا ہے جس کے تحت وقت کا تعین کیا جاسکے یا جو کچھ بھی ممکن ہے اس کے لیے راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

جواد ظریف کا یہ بیان بائیس جنوری کو دیے گئے بیان سے مختلف ہے جس میں انہوں نے ایرانی موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے میں تہران کے واپس لوٹنے سے پہلے امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنی ہوں گی۔

خبر رساں ادارے ای ایف پی کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے جب ایرانی وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ اس تعطل کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے تو جواد ظریف کا کہنا تھا،”آپ واضح طور پر جانتے ہیں کہ کوئی طریقہ کار ہو سکتا ہے جس کے تحت وقت کا تعین کیا جا سکے یا جو کچھ ممکن ہے اس کے لیے راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔"

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں امریکا کو ایران جوہری معاہدے سے الگ کر لیا تھا لیکن نئے صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پر 'سختی‘ سے عمل درآمد کرتا ہے تو واشنگٹن معاہدے میں دوبارہ شامل ہوسکتا ہے۔  اس معاہدے کے تحت امریکا اور دیگر اقتصادی پابندیوں سے راحت کے بدلے میں ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر راضی ہو گیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سی این این کے ساتھ انٹرویو میں مزید کہا کہ ایران ایک دن سے بھی کم وقت میں اپنے سابقہ وعدوں پر واپس آ سکتا ہے۔ تاہم بعض ذمہ داریاں پوری کرنے میں چند دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں لیکن اتنا وقت نہیں لگے گا جتنا امریکہ کو اس انتظامی حکم پر عمل درآمد کرنے میں لگے گا جو ایران کے تیل، بینکاری، نقل وحرکت اور دوسرے شعبوں کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے ضروری ہے جو سابق صدر ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

یورپی یونین اپنا کردار ادا کرے

 جواد ظریف نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ امریکا اور ایران دونوں کی جوہری معاہدے میں واپسی کی راہ ہموار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسپ بورل کو 2015 میں ہونے والے معاہدے کے رابطہ کار کی حیثیت سے اس حوالے سے کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اقدامات جن کی امریکا اور ایران کو کرنے کی ضرورت ہے انہیں ایک طرح سے ترتیب دینی ہو گی۔

ابھی وقت لگے گا

خیال رہے کہ جوہری معاہدے سے امریکا کے الگ کرنے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر بعض نئی پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔

بائیڈن انتظامیہ کا موقف ہے کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے الگ کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کے بہت برے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ایران جوہری معاہدے سے دور ہو گیا اور اس کی جانب سے امریکی مفادات کی مخالفت بڑھ گئی۔

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک امریکی ٹیلی ویزن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکا فیصلہ کرنے کے بعد بھی بہت جلد جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل نہیں ہو سکتا بلکہ اس میں کچھ وقت لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں اس بات کا جائزہ لینے میں کچھ وقت لگے گا کہ آیا ایران نے اپنی ذمہ داریاں اچھی طریقے سے پوری کی ہیں یا نہیں۔"

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں