1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اور روس کی بڑھتی دفاعی شراکت داری سے امریکہ ناراض

10 دسمبر 2022

واشنگٹن نے ماسکو اور تہران کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کے حوالے سے تنبیہ کی ہے۔ امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایران کو ایئر ڈیفنس سسٹم سمیت جدید ترین فوجی سازو سامان فراہم کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4KlTH
Symbolbild Iran, Russland, USA
تصویر: Zoonar/picture alliance

وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ان الزامات کی تائید میں امریکی انٹیلی جنس رپورٹوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس ایران کو "غیر معمولی سطح کی فوجی اور تکنیکی تعاون فراہم کر رہا ہے جس سے دونوں کے باہمی تعلقاتمکمل دفاعی شراکت داری میں تبدیل ہو گئے ہیں۔"

واشنگٹن پہلے بھی ایران اور روس کے درمیان سکیورٹی تعاون کی مذمت کرچکا ہے تاہم جمعے کے روز اس نے کہا کہ یہ تعاون کافی وسیع ہوچکا ہے۔ اسی وجہ سے امریکہ کو روس پر نئی پابندیاں عائد کرنی پڑیں۔

کربی نے بتایا کہ روس اور ایران، یوکرینی جنگ کے پیش نظر روس میں ڈرون کی تیاری کا ایک کارخانہ قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ روس ایرانی پائلٹوں کو سخوئی 35 جنگی طیاروں کی تربیت بھی دے رہا ہے۔ ایران کو یہ طیارے ایک برس کے اندر مل جائیں گے۔

یوکرین پر ڈرون حملے: یورپی یونین کا ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور

کربی کا کہنا تھا،"ان جنگی طیاروں سے اپنے علاقائی پڑوسیوں کے مقابلے میں ایران کی فضائی قوت یقینا بہت مستحکم ہوجائے گی۔"

مغربی طاقتوں کا الزام ہے کہ ایران روس کو ڈورنز سپلائی کررہا ہے جسے وہ یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ تہران نے گزشتہ ماہ روس کو ڈرونز بھیجنے کا اعتراف کیا تھا تاہم اس کا کہنا تھا کہ یہ یوکرین پر ماسکو کی فوجی کارروائی سے قبل سپلائی کیے گئے تھے۔

ایرانی ہتھیاروں کا استمال روس کی ناکامی کا اعتراف ہے، کییف

اس دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس پر نئی پابندیوں کے حوالے سے ایک بیان میں کہا،"امریکہ اس طرح کی منتقلی کو روکنے کے لیے دستیاب ہر ممکن طریقے استعمال کرے گا اور جو اس سرگرمی میں ملوث ہوگا اسے مضمرات بھگتنے ہوں گے۔"

برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے ماسکو اور تہران کے درمیان ہونے والے "مذموم معاہدوں" کی نکتہ چینی کی ہے
برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے ماسکو اور تہران کے درمیان ہونے والے "مذموم معاہدوں" کی نکتہ چینی کی ہےتصویر: Iranian Presidency/Zuma/picture alliance

'مذموم معاہدے'

برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے ماسکو اور تہران کے درمیان ہونے والے "مذموم معاہدوں" کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایرا ن نے ماسکو سے "فوجی اور تکنیکی امداد" کے بدلے میں روس کی ڈرونز بھیجے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے "مشرق وسطیٰ میں ہمارے شرکاء کار اور بین الاقوامی سلامتی کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوجائے گا۔" انہوں نے وعدہ کیا کہ "برطانیہ اس خطرناک اتحادکا پردہ فاش کرنا جاری رکھے گا اور وہ اس کے لیے دونوں کو قصور وار ٹھہراتا ہے۔"

اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے جمعے کے روز سلامتی کونسل کی میٹنگ سے قبل روسی سفیر کے بیان پر گوکہ براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کو روس سے اپنی حفاظت کرنے کا حق حاصل ہے۔

روس کو مہلک ڈرون کون فراہم کر رہا ہے؟

باربرا کا کہنا تھا،"برطانیہ سمجھتا ہے کہ ایران سے ہتھیاروں کی خریداری بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔"

برطانوی سفیر نے کہا،"روس اب ایران سے بیلسٹک میزائل حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شمالی کوریا جیسے ملکوں کے ساتھ معاہدے کر رہا ہے۔"

دوسری طرف ماسکو نے مغرب پر یوکرین کو ہتھیار سپلائی کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار صرف بالآخر یورپ ہی نہیں بلکہ افریقہ اور مشرق وسطی میں بھی غلط عناصر کے ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔

ایران نے روسی اشیاء بھارت بھیجنے کے لیے نیا تجارتی کوریڈور تلاش کرلیا

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلی نیبازینیا نے اس حوالے سے نائجیریا کے صدر محمدو بہاری کے حالیہ بیانات کا ذکر کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین سے ہتھیار اور جنگجو لیک چاڈ کے خطے میں پہنچ رہے ہیں اور پرتشدد گروپوں کی مدد کر رہے ہیں۔

ج ا/ ش ر     (اے پی، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں