1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی طیاروں کو ایندھن کی فراہمی سے انکار

6 جولائی 2010

ایران نے پیر کو شکایت کی کہ جرمنی، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں اُس کے طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/OBLj
تصویر: picture-alliance/dpa

واشنگٹن حکومت نے کاروباری اداروں کے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کے اقدامات کو درست قرار دیا ہے۔

جریدے ’فائنانشل ٹائمز‘ نے بتایا ہے کہ برطانوی کمپنی بی پی نے ایرانی جیٹ طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔ بی پی نے اِس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن کہا ہے: ’’ہم جن ممالک میں بھی سرگرمِ عمل ہیں، وہاں عائد کی گئی بین الاقوامی پابندیوں کی مکمل پاسداری کرتے ہیں۔‘‘

Iran Luftfahrt Flugzeug von Fluggesellschaft Iran Air in Teheran
متعدد کمپنیوں نے ایرانی طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے سے انکار کیا ہےتصویر: AP

ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے باعث اُس پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور امریکہ نے تہران حکومت کو معاشی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں تیز ترکر دی ہیں۔ ابھی گزشتہ جمعرات کو امریکی صدر باراک اوباما نے پابندیوں کے ایک قانون پر دستخط کئے، جن کا مقصد ایران کو ایندھن کی فراہمی بند کرنا اور اِس اسلامی جمہوریہ کو بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کرنا ہے۔

ایرانی ایئر لائنز یونین کے سیکریٹری مہدی علی یاری نے ایرانی خبر رساں ادارے ISNA کو بتایا:’’امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث گزشتہ ہفتے سے برطانیہ، جرمنی اور متحدہ عرب امارات کے ہوائی اڈے ہمیں ایندھن دینے سے انکار کر رہے ہیں۔‘‘ اُنہوں نے بتایا کہ اب تک اِس سے قومی فضائی کمپنی ایران ایئر اور ماہان ایئر لائنز متاثر ہوئی ہیں۔

Dossier Iran Atomprogramm Teil 1
ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے باعث اُس پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہےتصویر: AP

واشنگٹن حکومت نے یہ بات واضح نہیں کی ہے کہ آیا اُس کی طرف سے عائد کردہ نئی پابندیوں میں کاروباری اداروں کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ باقی ممالک کے ہوائی اڈوں پر ایرانی طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے سے انکار کر دیں تاہم امریکی حکام نے یہ ضرور واضح کیا ہے کہ پابندیوں کے اثرات ظاہر ہونے سے متعلقہ خبریں سامنے آنے پر اُنہیں خوشی ہو رہی ہے۔ پیر کو اوباما انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ کاروباری ادارے ایران کے ساتھ کاروباری روابط منقطع کرتے ہوئے درست راستے کا انتخاب کر رہے ہیں اور اب ایران کی باری ہے کہ وہ بھی درست راستے کا انتخاب کرے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے۔

متحدہ عرب امارات میں اِس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں ایک پرائیویٹ کمپنی نے ایک ایرانی طیارے کو ایندھن فراہم کرنے سے انکار کیا ہے لیکن خود متحدہ عرب امارات نے ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کر رکھی ہے۔ اِس کمپنی کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انکار صرف ایک کمپنی نے کیا ہے جبکہ اِن ہوائی اڈوں پر دیگر کمپنیاں بھی ہیں، جن سے ایرانی طیارے آسانی کے ساتھ ایندھن حاصل کر سکتے ہیں۔

برطانوی حکومت کے ذرائع نے بھی کہا ہے کہ ایرانی طیاروں کو ایندھن کی فراہمی بند کرنا نجی شعبے کے اداروں کا اپنا فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن یہ کہ لندن حکومت کو برطانیہ میں ایسے کسی واقعے کا علم نہیں ہے۔ جرمنی میں بھی ٹرانسپورٹ کے شعبے کے وزیر نے کہا ہے کہ جرمنی میں ایرانی پروازوں کو ایندھن فراہم کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں