1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدارتی انتخابات ، احمدی نژاد کامیابی کے قریب

12 جون 2009

ایرانی صدارتی الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ سینتالیس فی صدووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق موجودہ صدر احمدی نژاد کو بھاری سبقت حاصل ہے۔ اُن کے قریب ترین حریف حسین موسوی دوسرے مقام پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/I8Ny
ایران کے صدر احمدی نژاد، سب سے بڑے مذہبی لیڈر آیت اُلعظمیٰ خامنائی کے خصوصی معتمد آیت اُللہ گُلپائےگانی کے ساتھتصویر: AP

ایران میں گزشتہ روز ہونے والے صدارتی الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ موجودہ صدر محمود احمدی نژاد کو بھاری سبقت حاصل ہونے کا سرکاری میڈیا کی جانب سے اعلان جاری ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے تو اُن کی دوبارہ کامیابی کا اعلان جاری کردیا ہے۔ میر حسین موسوی کو دوسری پوزیشن حاصل ہے۔

چوبیس میلین ووٹ گنے جا چکے ہیں اور اُن میں احمدی نژاد کو 66 فی صد ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ ایرانی الیکشن کمیشن کے سربراہ کامران دانش جُو کے مطابق موجودہ صدر دوسری مدت کے لئے منتخب ہونے کے قریب ہیں۔ اُن کے قریب ترین حریف میر حسین موسوی کو گنے گئے ووٹوں میں سے 31 فی صد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

محمود احمدی نژاد کو بڑی سبقت حاصل ہونے کے بعد اُن کے انتخابی کیمپ میں بھاری ہلچل اور جشن کی کیفیت دیکھی جا رہی ہے۔ صدر محمود احمدی نژاد کو مبارک باد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

Wahl im Iran Juni 2009
احمدی نژاد کا اصل مقابلہ اعتدال پسند رہنما موسوی سے ہےتصویر: Fars

صدارتی انتخابات میں ووٹنگ ختم ہونے سے قبل ہی میرحسین موسوی کے حامیوں نے اکثریت حاصل کرنے کا دعوی کر دیا تھا جسے احمدی نژاد کے حامیوں نے ایک نفسیاتی حکمت عملی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

گزشتہ روز ہونے والے ایران کے دسویں صدارتی انتخابات کے لئے ملک بھر میں تقریباً 45 ہزار پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے تھے۔ ایرانی وزارت داخلہ کے مطابق ووٹنگ کی مجموعی شرح تقریباً 70فی صد رہی۔ انتخابات کے ابتدائی نتائج کل ہفتہ کے روز متوقع ہیں۔ سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی کے ایک قریبی ساتھی کا دعوی ہے کہ اب تک ڈالے گئے ووٹوں میں سے پچاس سے ساٹھ فیصد ووٹ موسوی کے حق میں ہیں۔

احمدی نژاد کے حریف امیدوار وں کے اپنے ایجنڈے جو بھی ہوں، ان کا موجودہ صدر پر تنقید کا انداز یکساں ہے۔ احمدی نژاد کو ملک کی خراب ہوتی ہوئی اقتصادی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انتخابی مہم کے دوران سرکاری رقوم کے استعمال کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ موسوی کے مطابق موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ایران بین الاقوامی سطح پر تنہا ہو چکا ہے لیکن صدر احمدی نژاد نے ایسے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کا دفاع کیاہے۔

Bildmontage Khatami und Mousavi
ایران میں اصلاح پسندوں کے سرخیل، سابق صدر محمد خاتمی اور موجودہ صدارتی امیدوار میر حسین موسویتصویر: AP

’’ہم ایسے ضوابط کی پابندی نہیں کریں گے جو بڑی طاقتوں نے طے کئے ہوں ۔ یہ ہمیں امام خمینی نے سکھایا ہے۔ امام خمینی نے مغربی طاقتوں کے بنائے ہوئے قوانین کو مسترد کیا تھا اور اسی وجہ سے ایران میں انقلاب آ سکا تھا۔‘‘

ایران کا متنازعہ ایٹمی پروگرام جاری رکھنے پر چاروں ہی صداراتی امیدوار متفق ہیں۔ ساتھ ہی صدارتی الیکشن کے دوران ایران اسرائیل تعلقات پر بھی بات کم ہی ہوئی۔ موسوی کے مطابق ایرانی صدر کے ظاہر کردہ ہولوکاسٹ کے بارے میں شبہات نے اسرائیل کو صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا ایک موقع فراہم کر دیا تھا۔

’’غزہ کی جنگ کے بعد یورپی ممالک اسرائیل کے خلاف ایک قرارداد کی تیاری میں شرکت پر رضامند بھی ہوگئے تھے۔ پھر احمدی نژاد کے بیان کی وجہ سے تمام مغربی مملک اسرائیل کے ساتھ ہوگئے۔‘‘

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں