1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپیل کورٹ نے پسٹوریئس کی سزا کو بڑھا دیا

عاطف توقیر
24 نومبر 2017

جنوبی افریقہ کی سپریم کورٹ نے اپنی گرل فرینڈ کے قتل کے جرم میں سزا پانے والے سابق پیرالمپک ایتھلیٹ آسکر پیسٹوریئس کی سزائے قید کو دوگنا سے بھی زیادہ بڑھا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2oBRc
Südarfika Pretoria Oscar Pistorius vor Gericht
تصویر: Reuters/M. Longari

استغاثہ کی جانب سے عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ آسکر پیسٹوریئس کو دی جانے والی سزا اس کے جرم سے کہیں کم ہے۔ پیسٹوریئس کو اپنی گرل فرینڈ ریوا اسٹین کیمپ کو اپنے گھر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کے جرم میں چھ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم ریاست کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اس سزا میں اضافہ کیا جائے۔ جمعے کے روز سپریم کورٹ کے اپیل بینچ نے سابقہ سزا کو ’حیرت انگیز حد تک نرم‘ قرار دیتے ہوئے پیسٹوریئس کی سزا ساڑھے تیرہ برس کر دی۔

’بلیڈ رَنر‘ کو گرل فرینڈ کے قتل کے الزام میں چھ سال کی سزا

آسکر پسٹوریئس کے لیے پانچ برس قید کی سزا

جنوبی افریقی اولمپک اسٹار دانستہ قتل کے مقدمے میں بری

خواتین پر تشدد کے خلاف آواز اٹھانے والی تنظیموں کی جانب سے پیسٹوریئس کو دی جانے والی کم سخت سزا پر تنقید کی گئی تھی۔ ان تنظیموں کا کہنا تھا کہ اس گولڈمیڈلسٹ ایتھلیٹ کو مقدمے میں ‘ایک طرح سے مراعات‘ دی گئیں اور غیر سفید فام افراد کے مقابلے میں ان کے ساتھ نرمی برتی گئی۔

پیسٹوریئس کو گزشتہ برس جولائی میں جیل بھیجا گیا تھا۔ انہیں سن 2013ء میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر اپنی گرل فرینڈ اسٹین کیمپ کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے قید سنائی گئی تھی۔

جمعے کے روز سزا میں تبدیلی کے فیصلے کے موقع پر پیسٹوریئس عدالت میں موجود نہیں تھے۔ عدالت نے پیسٹوریئس کو پندرہ برس قید کی سزا سنائی، تاہم اس سزا میں سے پیسٹوریئس کے اب تک قید میں گزارے گئے عرصے کو منہا بھی کر دیا۔

مقتولہ اسٹین کیمپ کے اہل خانہ بھی اس عدالتی فیصلے کے وقت کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے، تاہم انہوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جنوبی افریقہ میں انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔

کیمپ فیملی کی ایک ترجمان تانیہ کوئن نے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا، ’’یہ پورے خاندان کے لیے ایک جذباتی شے ہے۔  ان کا خیال ہے کہ اس سے ملک کے عدالتی نظام پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو گا۔‘‘

پیسٹوریئس کو ابتدا میں غیر ارادی قتل کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم دسمبر 2015ء میں یہ سزا چھ برس کر دی گئی تھی۔