1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اپوزیشن نئی دہلی حکومت کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے‘

23 دسمبر 2010

بھارت میں اپوزیشن جماعتوں نے کانگریس کی سربراہی والی یونائیٹیڈ پروگریسیو اتحاد کی نئی دہلی حکومت پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ تیز تر کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/zobf
تصویر: AP

ٹیلی کوم سکینڈل اور اشیائے خورد و نوش کی مہنگائی کے سبب کانگریس عوام میں اپنی مقبولیت کھو رہی ہے۔ اسی معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے حلیف جماعتوں کی کال پر گزشتہ روز ہزاروں افراد دارالحکومت کی سڑکوں پر سراپا احتجاج تھے۔

بی جے پی کے ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ حالیہ احتجاج بدعنوانی اور مہنگائی کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا آغاز ہے۔ اپوزیشن نے پارلیمان میں قانون سازی کے عمل کو پہلے ہی مفلوج کر رکھا ہے اور اب بات سڑکوں پر عوامی احتجاج تک آپہنچی ہے۔

Indisches Parlament (innen)
ٹیلی کوم سکینڈل کے بعد سے پارلیمان کی کارروائی متاثر ہےتصویر: AP

اگرچہ بھارتی معیشت تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کر رہی ہے تاہم حکومت ایسی قانون سازی نہیں کر پارہی، جس سے معیشت میں بہتری کے زیادہ سے زیادہ ثمرات عوام تک منتقل کئے جاسکیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمان کے اگلے سیشن کو بھی مفلوج کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ بی جے پی کے رہنما ارون جیٹلی نے وزیر اعظم من موہن سنگھ پر زور دیا ہے کہ وہ ٹیلی کوم سکینڈل کی پارلیمانی تحقیقات کروائیں وگرنہ دوسری صورت میں اخلاقی بنیادوں پر مستعفی ہوجائیں۔

نئی دہلی میں لال قلعہ کے پاس ریلی سے خطاب میں جیٹلی نے کہا کہ شک و شبے کے ماحول میں حکومت کام نہیں کرسکے گی۔ ٹیلی کوم سکینڈل میں حکومتی خزانے کو کم از کم 39 ارب ڈالر کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ موبائل فون کے لائسنس کوڑیوں کے دام بیچنے کے اس سکینڈل کی پاداش میں وزیر ٹیلی مواصلات اندیموتو راجہ مستعفی ہوچکے ہیں۔

Arun Jaitley
ارون جیٹلیتصویر: UNI

کانگریس پارٹی کے ارکان پر دولت مشترکہ کھیلوں کے انتظامات میں مالی غبن اور ممبئی میں بیش قیمت زمینوں پر قبضے کے الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اس آسرے پر ہیں کہ احتجاج کے سلسلے کو پارلیمان کے بجٹ سیشن تک دوام دیا جاسکے۔ اسی اثنا میں بعض بڑی اور سیاسی نکتہ ء نگاہ کی مناسبت سے اہم ریاستوں می انتخابات بھی ہونے جارہے ہیں۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ اپوزیشن سیاسی مقاصد کے لئے جمہوری عمل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ موجودہ صورتحال کو 2009ء کے انتخابات میں ملک گیر کامیابیاں سمیٹنے والے یونائیٹیڈ پروگریسیو اتحاد کے لئے مقبولیت برقرار رکھنے کا ا امتحان تصور کیا جارہا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں