1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں تارکین وطن کی آمد، ہنگامی حالت کا اعلان

13 فروری 2011

روم حکومت نے تقریباً تین ہزار تارکین وطن کی اچانک ملک آمد پر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اٹلی آنے والے ان تارکین وطن میں سے زیادہ تر کا تعلق تیونس سے ہے۔

https://p.dw.com/p/10GSO
لامپیڈوسا کا ساحلی علاقہتصویر: DW

تیونس میں 14 جنوری کو سابق صدر زین العابدین بن علی کی معزولی کے بعد سے پائی جانے والی افراتفری اور شورش کے سبب عوام مسائل کا شکار ہیں۔ اس بحران سے تنگ آکر یورپی ملک اٹلی کا رُخ کرنے والے یہ لوگ چھوٹے بحری جہازوں کے ذریعے اٹلی کے ساحل کی طرف بڑھنا شروع ہوئے، جنہیں کوسٹ گارڈز نے راستے میں ہی روک لیا۔

اطالوی کوسٹ گارڈز کے سخت پہرے کے باوجود حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین روز کے اندر تیونس کے تین ہزار باشندے لامپیڈوسا کے ساحل تک پہنچ چُکے ہیں اور اس جگہ ایک ایمرجنسی کی سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

Migranten Lampedusa
لامپیڈوسا کے ساحل پر ایک عرصے سے تارکین وطن غیر قانونی طور پر اٹلی میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہتے ہیںتصویر: DW

جزیرہ لامپیڈوسا اٹلی کے بڑے خُشک خطے سے کافی دور اور شمالی افریقہ سے نزدیک واقع ہے۔ دریں اثناء تیونس سے آنے والے ان تارکین وطن کو کشتیوں اور جہازوں کے ذریعے سِسلی اور دیگر جنوب اطالوی شہروں کے حراستی مراکز منتقل کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس طرح غیر قانوتی طور پر اٹلی آنے والے ان تارکین وطن کی شناخت کے بارے میں چھان بین کی جا رہی ہے۔

گزشتہ جمعہ کو اٹلی کے وزیر داخلہ روبرٹو مارونی نے کہا تھا کہ اس وقت اس بات کے خدشات بہت زیادہ بڑھے ہوئے ہیں کہ القاعدہ کے حامی اور دیگر شرپسند عناصر بھی تیونس سمیت دیگر افریقی اور عرب ممالک میں پائے جانے والے سیاسی بحران اور عدم استحکام کی صورتحال سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے یورپ کی طرف کوچ کرنے والے ان قافلوں میں شامل ہوکر یورپی سرزمین تک پہنچنے کی کوشش کریں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں