1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی اورغیر قانونی تارکین وطن

27 مارچ 2009

اقوام متحدہ کے مطابق گذشتہ سال 67 ہزار سے زائد افراد نے، يورپ ميں ايک نئی زندگی شروع کرنے کے لئے بحيرہء روم کوعبور کيا۔

https://p.dw.com/p/HLKS
ہر سال ہزاروں افراد اٹلی کے ذریعے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیںتصویر: AP

ان افراد میں سے تقريبا آدھے پناہ گزينوں کے لئے يورپ ميں داخلے کا دروازہ تيونس اور سسلی کے درميان واقع اٹلی کا چھوٹا سا جزيرہ لامپيڈوسا تھا۔ لیکن اطالوی حکومت نے غیرقانونی تارکين وطن کی آمد روکنے کے لئے لامپيڈوسا میں پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا ايک مرکز بنايا ہے۔

بحيرہء روم کا پانی نيلگوں ہے اور اس کی موجيں ساحلی چٹانوں سے ٹکرارہی ہيں۔ ليکن کشتی ميں سوار تقريبا ستر پناہ گزينوں کوجزيرے لمپاڈوسا کی خوبصورتی ميں کوئی دلچسپی معلوم نہيں ہوہتی۔

ناتواں افراد کو، ربر کی کشتی ميں ليبيا سے يہاں تک کے خطرناک سفر نے بالکل تھکا ديا ہے۔ اقوام متحدہ کے کمشنربرائے مہاجرین کی باربرا موليناريو کا اندازہ ہے کہ ان ميں سے ہر ايک نے پيشہ ورايجنٹوں کو يہاں تک پہنچنے کے لئے کم ازکم پندرہ سو ڈالرادا کئے ہيں۔

صوماليہ يا اريٹنريا سے آنے والے پناہگزين دوسال تک سفرکرتے ہيں۔ انہيں باربار کہيں رک کر پيسے کمانا پڑتے ہيں۔ بحيرہء روم کا سفران کی مشکل کا صرف آخری حصہ ہے۔ سب سے زيادہ دشوار کام صحرائے صحارہ کو عبور کرنا ہے۔ بہت سے تارکين وطن جانبر نہيں ہو پاتے۔ باربار يہ سننے ميں آتا ہے کہ ريگستان سمندر سے زيادہ مشکل ہے۔

اطالوی حکام نوواردوں کو دوگروپوں ميں تقسيم کرتے ہيں۔ سياہ فام افريقی، سياسی پناہ کے درخواست گزارسمجھے جاتے ہيں اورانہيں سسلی يا اٹلی کے دوسرے مقامات کو روانہ کرديا جاتا ہے۔ ليکن شمالی افريقہ کے عرب ممالک کے تارکين وطن کو غير قانونی قرار ديا جاتا ہے اورانہيں جزيرے ہی پر روک ليا جاتا ہے۔ ترک وطن کی عالمی تنظيم کی کارلوٹا سانتا روسّا نے بتايا’’کيمپ بہت زیادہ بھرا ہوا ہے۔ حفظان صحت کی صورتحال بہت خراب ہے اتنے زيادہ لوگوں کو يہاں اتنے لمبے عرصے تک رکھنا بہت مشکل ہے۔ اٹلی ميں اس طرح کا کوئی اورمرکزنہيں ہے۔

لامپيڈوسا کے اطالوی جزيرے پرتارکين وطن کا يہ مرکز، انہيں واپس بھيجنے سے پہلے حراست ميں رکھنے کی جگہ بھی ہے۔ مرکز کی وجہ سے جزيرے کی سياحت کا شعبہ بہت زيادہ متاثر ہوا ہے۔ جزيرے کی معمر خواتين، کو کشتی پرآنے والے تارکين وطن سے ہمدردی ہے کہ وہ مفلس اور مدد کے محتاج ہيں۔ ليکن دوسری طرف، جبرا زناء، عصمت فروشی اور منشيات جيسی برائيوں کے پھيلنے پرشکايتيں بھی سننے ميں آتی ہيں۔

لامپيڈوسا کی آبادی صرف چھ ہزار ہے۔ يہاں جرائم کے پھيلنے اور اجنبی اثرات کا بہت خوف پايا جاتا ہے۔