1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ايک مہاجر کيمپ جہاں جنگ کی تلخ يادوں کو بھلايا جا سکتا ہے‘

عاصم سليم24 اپریل 2016

مغربی يونان ميں ميرسينی کے مقام پر ايک مہاجر کيمپ کی نگرانی علاقے کے ميئر شامی نژاد يونانی شہری نمفل مورانٹ کے سپرد ہے جو اپنے آبائی ملک سے تعلق رکھنے والے پناہ گزينوں کی فلاح کے ليے ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1IblR
تصویر: DW/M. Papadopoulos

مغربی يونان کے ايک چھوٹے سے ساحلی شہر ميرسينی ميں چند شامی بچے سمندر کنارے لطف اندوز ہو رہے ہيں۔ ريت پر بھاگ کر وہ ايسے خوش ہو رہے ہيں کہ معلوم ہی نہيں ہوتا کہ يہی بچے اپنے آبائی ملک شام ميں جنگ کے کس قدر ہولنک تجربات سے گزر چکے ہيں۔ اور پھر سورج ڈھلتے ہی عورتيں پرسکون ماحول ميں چہل قدمی کے ليے آ گئيں۔ ميرسينی ميں يہ مقام کسی وقت موسم گرما کے دوران ايک اہم سياحتی مرکز ہوا کرتا تھا تاہم يونان ميں مالياتی بحران اسے لے ڈوبا۔ آج وہاں بسنے والے شامی پناہ گزين اپنے آپ کو خوش قسمت مانتے ہيں۔

دارالحکومت ايتھنز سے تقريبا 280 کلوميٹر مغرب کی جانب واقع ايل ايم وليج جزوی طور پر مقامی بلديات کائيلينی کی ملکيت ہے جبکہ اس مقام کی نگرانی ميئر نمفل مورانٹ کرتے ہيں۔ مورانٹ سابقہ طور پر شامی شہر حمص ميں پيتھالوجسٹ کی حيثيت سے کام کرتے تھے ليکن اب وہ پہلے ايسے يونانی شہری ہيں جن کا آبائی ملک شام ہے اور وہ يونان ميں باقاعدہ ميئر کی پوزيشن کے ليے چنے گئے۔

ايل ايم وليج ميں اس وقت مجموعی طور پر 341 پناہ گزين مقيم ہيں
ايل ايم وليج ميں اس وقت مجموعی طور پر 341 پناہ گزين مقيم ہيںتصویر: DW/M. Papadopoulos

مورانٹ اس علاقے ميں پچھلے پچيس برس سے مقيم ہيں اور انہيں میئر کے عہدے کے لیے سن 2014 ميں منتخب کيا گيا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہم روزانہ ہی عارضی کيمپوں ميں ناقص حالات و سہوليات کے مناظر ديکھتے ہيں۔ جب ہمارے پاس ايک ايسی سہولت دستياب ہے، جو پچھلے چھ برسوں سے خالی ہے اور لوگوں کو عارضی رہائش فراہم کر سکتی ہے، تو کيوں نہيں۔‘‘

شامی دارالحکومت دمشق سے تعلق رکھنے والا بياليس سالہ طارق الفيلو بتاتا ہے کہ ميرسينی ميں سابقہ تفريحی مقام پر قائم يہ مہاجر کيمپ ديگر کيمپوں کے مقابلے ميں کافی بہتر ہے۔ اس نے بتايا، ’’ميئر روزانہ يہاں آتے ہيں اور ہم لوگوں سے حال احوال دريافت کرتے ہيں۔‘‘

ايل ايم وليج ميں اس وقت مجموعی طور پر 341 پناہ گزين مقيم ہيں جن ميں سے بچوں کی تعداد 210 ہے۔ ان ميں بھی نصف تعداد ايسے بچوں کی ہے، جن کی عمريں اتنی کم ہيں کہ وہ چل بھی نہيں سکتے۔ ريزورٹ ميں ايک باسکٹ بال کا کورٹ، کھيلنے کے ليے ايک بڑا ميدان اور ايک چوک ہے اور وہاں ايک لائبريری بنانے کے ليے بھی منصوبہ بندی جاری ہے۔ ريڈ کراس کے زير انتظام ايک کلينک ہے، جس ميں ہر ہفتے تين مرتبہ ڈاکٹر کيمپ کا دورہ کرتے ہيں۔