1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اونٹ کے دودھ کے بیش بہا فوائد

27 جون 2011

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ گائے اور بھینس کے دودھ کے علاوہ اب اونٹ کے دودھ کے استعمال میں بھی عالمی سطح پر اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/11k9z
مُریطانیہ میں اونٹ کے دودھ سے بہت سی مصنوعات تیار کی جاتی ہیںتصویر: AP

اونٹ کا دودھ افریقی ملک کینیا کے مر کزی علاقوں میں ہمیشہ سے بہت زیادہ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب اس کی افادیت کی شہرت کینیا کے دارالحکومت نیروبی تک پہنچ چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں فروخت ہونے والی اونٹ کے دودھ سے تیار کردہ اشیائے خورد و نوش کی تجارت سے سالانہ 10 بلین ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ کینیا سے تعلق رکھنے والی حلیمہ حسین کے بقول، ’اونٹ گائے سے کہیں بہتر ہے۔ یہ قحط سالی کے دور میں بھی بچ جاتا ہے جبکہ گائیں دم توڑ دیتی ہیں۔ اس طرح میں اونٹ سے ہمیشہ منافع کما سکتی ہوں۔ میں اپنی چند گائیوں کو فروخت کر دوں گی اور مزید اونٹ خرید لوں گی‘۔ حلیمہ کے خاندان کے پاس اس وقت 120 گائیں موجود ہیں۔

Kamelkäse aus Mauritanien Milch
اونٹ کے دودھ کا پنیر نہایت مفید اور ذائقہ دار ہوتا ہےتصویر: AP

شمال مشرقی افریقہ کے بہت سے علاقوں کی طرح کینیا کے مرکزی علاقے میں بھی گزشتہ برسوں کے دوران غیر متوقع قحط سالی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس قحط سالی کے نتیجے میں گائے کے دودھ میں کمی اور اونٹ کی قدر و قیمت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مشرقی کینیا کے صوبے ایسیولو میں حلیمہ حسین اور دیگر 63 خواتین نے مقامی سطح پر باہمی اشتراک سے اونٹ کے دودھ کا کاروبار شروع کیا۔ انہوں نے حال ہی میں روزانہ تین ہزار سے لے کر پانچ ہزار لٹر تک اونٹ کا دودھ نیروبی اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کی مارکیٹوں کو فراہم کیا۔

Kamele in Dubai
دُبئی میں اونٹ کے دودھ کی تشہیرتصویر: Anna Kuhn-Osius

دریں اثناء اونٹ کے دودھ کی بڑھتی ہوئی مانگ کا اندازہ لگاتے ہوئے یورپی ملک ہالینڈ کی ایک تنظیم SNV نے، جو نیروبی میں خواتین کو اونٹ کا دودھ فروخت کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے، تجویز پیش کی ہے کہ ایسیولو میں ایک ایسی Milk Bar کھولی جائے، جہاں مہمانوں کو اونٹ کے دودھ سے تیار کردہ اشیائے خورد و نوش سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔

ایک جرمن باشندے ہولگر مارباخ نے ’وائٹل کیمل مِلک‘ کے نام سے ایک فرم کھولی ہے، جو دہی، آئس کریم اور اونٹ کے دودھ سے بنی دیگر اشیاء تیار کرتی ہے۔ مارباخ کی کمپنی اس وقت کینیا کی سپر مارکیٹوں کے علاوہ لاطینی امریکہ، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارات کو اپنی مصنوعات فروخت کر رہی ہے۔ اس جرمن تاجر کے بقول، ’ترقی یافتہ معاشروں میں اونٹ کے دودھ کی مانگ بہت زیادہ ہے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں سیاسی اور انتظامی مسائل کا سامنا نہ ہو تو یہ اونٹ کے دودھ سے تیار کردہ مصنوعات کو بہت بڑی بڑی منڈیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت FAO کے مطابق اونٹ کے دودھ میں وٹامن سی کی مقدار تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔ یہ فولاد، Unsaturated Fetty Acids اور وٹامن بی سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔ چوٹی کے غذائی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اونٹ کے دودھ کے غیر معمولی فوائد ہیں۔ بہت سے تاجروں کا ماننا ہے کہ اونٹ کا دودھ سونے جیسی قدر و قیمت کا حامل ہے، جسے یورپی ممالک کو برآمد کرنے سے بے حساب منافع ہو سکتا ہے۔

Kamele in Dubai
اونٹ کے دودھ کی حفاظت اور پیکنگ کے لیے دُبئی میں ایک ملک پلانٹ لگایا گیا ہےتصویر: Anna Kuhn-Osius

اونٹ کا دودھ کشتکیائی گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد میں ہمیشہ سے مقبول تھا۔ یہ گروہ قدیم زمانے میں دریائے نیل کے نزدیک واقع مقام کش میں آباد تھا اور کشتکی زبان بولا کرتا تھا۔ ان افراد کا تعلق افریقی اور ایشیائی زبانیں بولنے والے عظیم خاندانوں سے تھا۔ یہ زبانیں خصوصاً ایتھوپیا اور صومالیہ میں بولی جاتی ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں