1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما: الیکشن میں کامیابی کا ایک سال

4 نومبر 2009

امریکی عوام کی ایک بڑی تعداد اپنے صدر سے بڑی حد تک مطمئن ہے اور بہت سی امیدیں وابستہ کئے ہوئےہے۔ ماہرین کہتے ہیں ایک سال کے دوران اوباما بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی ساکھ بہتر کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KOY5
تصویر: AP

گزشتہ برس4 نومبرکو باراک اوباما 44 ویں امریکی صدر منتخب ہوئے۔ پہلے سیاہ فام کے امریکی صدر منتخب کو ہونے کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا گیا۔ اپنے انتخاب کے فورا بعد ہی باراک اوباما نے کہا تھا کہ وہ دُنیا میں امریکہ اور اُس کے صدر کی ساکھ کو پھرسے بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ باراک اوباما کو امریکہ کے ساتھ ساتھ پوری دُنیا میں بھی ایک نجات دہندہ کے طور پر دیکھا جانے لگا۔ آج اوباما کو صدر منتخب ہوئے ایک سال بیت گیا ہےکیا اوباما ان ساری توقعات پرپورے اترسکے ہیں؟

ایک سال قبل باراک اوباما کو دہشت گردی ، مشرقی وسطی امن عمل اور اقتصادی بحران جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ منتخب ہونے کے ساتھ ہی ان مسائل کے حوالے سے ان کے بیانات سامنے آنے لگے ۔ مشرق وسطی میں پائیدارامن قائم کرنے کی کوششیں تیز کر دی گئیں، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے نئی حکمت عملی پر عمل شروع ہو گیا۔ تاہم ابھی تک صرف اقتصادی بحران پر اٹھائے جانے والے اقدامات کے ہی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

Obama Amtseinführung Mann mit Obama Mütze und Flagge vor dem Kapitol
واشنگٹن میں ایک سیاہ فام نوجوان اوباما کے نام کی ٹوپی پہنے ہوئےتصویر: AP

ماہرین اقتصادیات کہتے ہیں کہ اوباما انتظامیہ کے تیز رفتار اقدامات کی وجہ سے ہی دنیا کی اس سب سے بڑی معیشت کو سہارہ ملا۔ لیکن دوسری جانب بے امریکہ میں بڑھتی ہوئی بے روز گاری کا مسئلہ ابھی بھی جاری ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات سنُگ ون کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں اوباما نے اس بحران کا بہت احسن طریقے سے مقابلہ کیا ہے تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ اس حکمت عملی کےکیا نتائج سامنے آتے ہیں۔

چارسہ ماہیوں کے بعد پہلی مرتبہ گزشتہ سہ ماہی میں امریکی اقتصادیات میں تین اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روز گاری ابھی بھی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے ۔

چار نومبر وہ تاریخی دن تھا جب کسی سیاہ فام کو امریکہ کے اہم ترین منصب کے لئے چنا گیا تھا۔ امریکی کی سیاہ فام آبادی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اورانہوں نے تعلیم ، روز گار جسے شعبوں میں اوباما سے بہت سی امیدیں بھی وابستہ کر لیں۔ سیاہ فام آبادی کےحقوق کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم کے صدر نولن رولنس کہتے ہیں کہ سیاہ فام آبادی کو اس بات پر فخر ہے کہ ان کا صدرانہی میں سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب وہ نیو اورلینس کی سڑکوں سے گزرتے ہیں تو انہیں نوجوان اوباما کی تصویر والی ٹی شرٹ پہنے ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہ صرف باراک اوباما کے ساتھ ساتھ امریکہ سے یکجہتی کا اظہار ہے، جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

US-Wahlen 2008 Barack und seine Familie auf der Wahlparty in Chicago
صدر اوباما 2008ء میں اپنی کامیابی کے بعد اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہتصویر: AP

اس کا تعلق صرف اس بات سے ہے کہ سیاہ فام آبادی کو اس پر فخر ہے کہ وائٹ ہاؤس میں جو ہے وہ ان ہی میں سے ایک ہے۔

باراک اوباما نے دفتر سنبھالنے کے دوسرے دن ہی گوانتانامو بند کرنے کا اعلان کیا، اس کےعلاوہ عراق کے شہری علاقوں سے امریکی فوجیوں کی واپسی اور دُنیا کے بحران زدہ علاقوں میں اپنے خصوصی مندوب روانہ کرنے جیسے اقدامات کی وسیع تر حلقوں میں پذیرائی ملی۔ دنیا میں امن قائم کرنے کی انہی کوششوں کی بناء پر انہیں امن کے نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا۔ اس کےعلاوہ ایسے متعدد شعبے ہیں، جن میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ امریکہ میں اوباما کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے تاہم ان سب کے باوجود امریکی عوام کی ایک بڑی تعداد اپنے صدر سے بڑی حد تک مطمئن ہے اور بہت سی امیدیں وابستہ کئے ہوئےہے۔ ماہرین کہتے ہیں بلاشبہ یہ اس ایک سال کے دوران اوباما بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی ساکھ بہتر کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔

رپورٹ:عدنان اسحاق

ادارت :عاطف بلوچ