1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن کا دورہِ ترکی

7 مارچ 2009

امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن مختلف ممالک کے اپنے ایک ہفتہ طویل دورے کے آخری پڑاؤ ترکی پہنچ گئی ہیں جہاں انہوں نے ترکی کے ساتھ تعلقات کے احیاء کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/H7ME
امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

باراک اوباما کی انتظامیہ کے کسی بھی سرکردہ اہلکار کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے اور اسی واسطے اس دورے کو خصوصی اہمیت بھی دی جا رہی ہے۔ اس دورے کا خصوصی موضوع شرقِ اوسط اور قفقاز کے علاقے میں جاری تنازعات کے حوالے سے ترکی کا کردار ہے۔ واضح رہے کے ان دونوں تنازعات کے حل میں ترکی ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

US Sondergesandter George Mitchell in der Türkei
مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات کے حل کے لیے ترکی کا کردار اہم تصوّر کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی سفیر جارج مشیل نے ترک صدر عباللہ گل سے ملاقات کی تھیتصویر: AP


سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ اور ترکی میں اسلام پسند حکمران جماعت اے کے پی کے درمیان تعلقات نسبتاً سرد رہے تھے اور ہلیری کلنٹن کے اس دورے سے ان تعلقات میں گرم جوشی پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ترکی نے امریکی وزیرِ خارجہ کے ترکی آنے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ہلیری کلنٹن نے ترک وزیرِ خارجہ بابا جان سے ملاقات کے بعد کہا کہ عراق اور افغانستان کے مسئلے کے علاوہ ان کی کرد باغیوں کے مسئلے پر بھی بات ہوئی۔ ہلیری کلنٹن کے مطابق اس کے علاوہ ان کی فلسطین اسرائیل تنازعے کے حوالے سے دو ریاستی حل پر بھی تباذلہِ خیال ہوا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اوباما انتظامیہ ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی حمایت کرتی ہے۔

زرائع کے مطابق مشرقِ وسطیٰ تنازعے میں ہلیری کلنٹن دیگر ترک حکّام کے ساتھ عراق کے مسئلے پر بھی بات چیت کریں گی اور اس دورے میں ایک اہم موضوع افغانستان کے مسئلے پر اس ماہ کے آخر میں امریکی مدد سے بلائی جانے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس بھی ہوگا جس کے لیے امریکہ کی کوشش ہے کہ ایران سمیت زیادہ سے زیادہ ممالک کو مدعو کیا جاسکے۔

EU Türkei Plakat in Ankara
کیا امریکہ ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی حمایت کرے گا؟تصویر: AP


دریں اثناء ترکی کے داخلی مسئلے کے حوالے سے ترک حکّام ہلیری کلنٹن کے دورے کو امریکی صدر باراک اوباما کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ انیس سو پندرہ میں آرمینیائی باشندوں کے قتل کو نسل کشی قرار نہ دیں۔

مبصریان امریکی وزیرِ خارجہ کے دورہِ ترکی کو اس لیے بھی اہم قرار دے رہے ہیں کہ اس دورے کو ہلری کلنٹن کے دورہِ یورپ میں شامل کیا گیا ہے۔

قبل ازیں روسی وزیرِ خارجہ سرگئ لافرورف نے امریکی وزفرِ خارجہ کے ساتھ آ ملاقت کے بعد آج جنیوا میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام تخفیف اسلحہ کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد تخفیف اسلحے کے سلسلے میںپیش رفت کرنے کا یہ مناسب ترین موقع ہے۔ لافروف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ سے ان کی ملاقات کافی امید افزا رہی ۔ ساتھ ہی انہوںنے روسی صدر دمتری میدیدیف کا ایک پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ روس امریکہ کی نئی انتاظمیہ کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے۔